• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمیشن ایجنٹ کا ریٹ میں کمی زیادتی کرنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے پاس بیوپاری مال لےکر آتے ہیں جس کے بیچنے کا میں ان سے کمیشن لیتا ہوں، بیچنے سے پہلے میں ان سے پوچھ لیتا ہوں کہ مال کس ریٹ تک بیچوں وہ ریٹ بتا دیتے ہیں کہ اس سے کم نہ بیچنا۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں یکدم تیزی آ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ مال بہت مہنگا بک جاتا ہے اس وقت میں بیوپاری کو وہ ریٹ نہیں بتاتا بلکہ تھوڑا کم بتاتا ہوں جو پیسے اس کے میرے پاس بچ جاتے ہیں (اصل ریٹ میں سے )ان کو میں اپنےپاس جمع کر لیتا ہوں اور جب کبھی اس بیوپاری کے مال کا تھوڑا ریٹ لگتا ہے تو میں وہ پیسے جو اس کے جمع ہوتے ہیں اس میں وہ پیسے ڈال کر ریٹ بنا کر اسے وہ جو میں نے وہ پیسے ملاکر ریٹ بنا یاہوتا ہے بتا دیتا ہوں۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا میرا یہ سارا معاملہ کر نا جائز ہے یا نہیں ؟ اس کی وجہ پیوپاری کے اعتماد کو بحال رکھناہوتاہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاملہ جائز نہیں کیونکہ اگرچہ آپ بیوپاری  کی ساری رقم بالآخراسےلوٹادیں گے،اوراپنے پاس کچھ نہ رکھیں گے،لیکن پھربھی اس میں متعدد خرابیاں ہیں۔مثلادوسرے سودے میں ریٹ کم ہوگا یا نہ ہو گااوراگرہوگا توکتناہوگااورکب ہوگا؟یہ سب نامعلوم ہے اوراسی طرح موت زندگی کابھی کچھ علم نہیں جس کی وجہ سے بیوپاری کےحق کے ضائع ہونے کاخطرہ ہےاوراگر آپ اپنے ورثاء کو بھی بتادیں تو چونکہ بیوپاری کو تو علم نہیں لہذا اس رقم کی ادائیگی ورثاء کے رحم وکرم پرہوگی وہ پتہ نہیں اداکریں یا نہ کریں۔نیزمذکورہ صورت میں بیوپاری کے حق کو کسی معقول وجہ کے بغیر موخرکرنا ہے،اس لیے اس سے احتیاط کرناواجب ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved