- فتوی نمبر: 18-96
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں ایک بروکر کے ذریعے ایک من پیاز00 28 روپے میں منڈی سے خریدتا ہوں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ میں اسے فون کر دیتا ہوں یا وہ مجھے فون کر دیتا ہے کہ مارکیٹ میں یہ ریٹ ہے ،میں اسےخریدنے کاکہہ دیتا ہوں،پیسے بھیج دیتا ہوں ، پھر مجھےپیاز آگے بیچنے ہوتے ہیں تو وہ بروکرمجھے کہتا ہےکہ اس کے فروخت کرنے کی بھی بروکری مجھے دے دیں ،میں اسے ایک ماہ کے ادھار پر 3180روپے میں فروخت کرنے کاکہہ دیتا ہوں، چنانچہ میرے کہنے پر وہ فروخت کر دیتا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کس سے خریدتا ہے اور کس کو بیچتا ہے ،نہ میں جا کر دیکھتا ہوں ، وہ صرف اپنی بروکری لیتا ہے۔
کیا ایسے معاملہ کرنا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر وہ بروکر صرف پیسوں کا لین دین نہ کرتاہوبلکہ واقعتا پیاز خریدتاہواور بعد میں کسی اور کو ادھار بیچتا ہو،نیزپہلی بروکری یعنی خریداری میں یہ شرط نہ ہو کہ فروخت بھی یہی بروکر کرے گا تو یہ صورت جائز ہے ورنہ جائز نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved