• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمیشن کی صورتوں کاحکم

استفتاء

1۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں پھل کا کام کرتا ہوں میرے ایک دوست ہیں وہ بھی پھل کا کام کرتے ہیں ،کبھی کبھار میرے پاس گاہک  لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھے دو فیصد  کمیشن دیا کریں۔

سوال یہ ہے کہ ہر گاہک پر مجھے ان کو کمیشن دینا ہوگی؟یا ایک  دفعہ ہی کافی ہے؟ یا ایک ہی گاہک بار بار لینے آئے تو کمیشن دینا ہوگی ؟

2۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم گاہک کو جب پھل دیتے ہیں تو گاہک  پورے پیسے نہیں دیتا توکیا میں ان کو کمیشن اپنی جیب سے دوں یا جب مجھے قرض وصول ہو تب دوں؟ اس بارے میں وضاحت فرما دیں

تنقیح: کیا آپ کے دوست کا کمیشن ایجنٹ ہونا معروف ہے؟

جواب تنقیح :نہیں ،معروف نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ ہر گاہک پر کمیشن دینا ہوگی ایک ہی دفعہ دینا کافی نہیں۔ایک ہی گاہک اگر باربار خود لینے آئے تو صرف پہلی دفعہ کی کمیشن دینی ہوگی ہر دفعہ کی نہیں،البتہ اگر ہر دفعہ یہ دوست اس گاہک کو لے کرآئے تو ہر دفعہ کمیشن دینا ہوگی۔

2.مذکورہ صورت میں کمیشن آ پ کو اپنی جیب سے دینی ہو گی۔

نوٹ:دوست کےلیے کمیشن تب جائز ہے جب گاہک کو بھی پتا ہوکہ مذکورہ سودے میں اس کی کمیشن ہے یا اس دوست کا کمیشن ایجنٹ یا بروکر ہونا منڈی میں معروف ومشہور ہو ورنہ جائز نہیں۔نیز آپ کے اوردوست کے درمیان بھی کمیشن کا معلوم ہونا ضروری ہے کہ وہ کتنی ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved