• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمیشن لینے کی ایک صورت کا حکم

استفتاء

ہم لوگ لاہور کی ایک  معروف کمپنی سے 40سال سے کاروبار کرتے ہیں اور بڑے پیمانے پر کرتے ہیں آج  سے 8،10سال پہلے ہم نے اسی کمپنی سے سندھ میں کام شروع کیا اور کافی عرصہ کام کرتے رہے  پھر چند مسائل کی وجہ سے کام بند کرنا پڑا ، اس وقت ہم نے کمپنی کی سندھ کے علاقے میں چند لوگوں سے ڈیل کروا دی اس پر کمپنی کے مالک نے میرے والد صاحب کو چند چیزوں پر 1% اور چند پر 2% کمیشن دینے کو کہا اور کمپنی نے سندھ میں کام شروع کر دیا کمپنی نے اپنی وعدے کے مطابق  کمیشن دینا شروع کر دیا اس وقت 85 ہزار سے لاکھ  تک کمیشن بنتا تھا ایک ڈیڑھ سال تک ملتا رہا جب یہ ڈیل ہوئی تھی تو اس وقت  عرصہ کا تعین نہیں کیا گیا تھا کہ یہ کمیشن کتنا عرصہ تک ملے گا ڈیڑھ سال کے بعد اچانک کمپنی نے بغیر اطلاع کے کمیشن بند کر دیا ہمارے مین اکاؤنٹ نے کمپنی کے ذمہ دار بندے سے اس موضو ع پر بات کی تو انہوں نے کہا کہ پیمنٹ نہ آنے کی وجہ سے بند کیا ہے ایک دو بار پھر بات کی تو انہوں نے اسی طرح کے عذر پیش کیے مگران کا  کام جاری رہا نیز کمپنی  اور  سندھ کا  کام بڑھ بھی گیا اب آپ رہنمائی فرمادیں کہ کیا کمیشن کا مطالبہ کرنا جائز ہے ؟ ہم لوگ آج بھی اسی کمپنی سی کام کرتے ہیں اور یہ معاملہ 10-8سال سے ہمارے علم میں ہے مگر مروت میں اس پر ان سے بات نہیں کرتے کیا ہمارا یہ مطالبہ درست ہے کہ ہم اپنا کمیشن کلیم کر سکتے ہیں ؟ اور اگر کمپنی دینے سے انکار کردے تو بھی  اس کی شرعی حیثیت بتا دیں۔

تنقیح : تیسری پارٹی یعنی جن سے سندھ میں اس کمپنی کا رابطہ کروایا تھا اس کو اس کمیشن کا علم نہیں ہے اور عام طور پر اس طرح کے معاملات میں انہیں بتایا بھی نہیں جاتا  ۔

سائل: محمد آصف

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے لیے اس پارٹی سے کمیشن کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

توجیہ : دو پارٹیوں کا معاملہ کروانے پر درمیان والی پارٹی کے کمیشن لینے کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ معاملہ کرنے والی دونوں پارٹیوں کو معلوم ہو کہ درمیان والی پارٹی اس پر کمیشن لے گی صرف اس پارٹی کو علم ہونا جن سے کمیشن لے گی کافی نہیں ہے جبکہ مذکورہ صورت میں سندھ والوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ سائل کمیشن لے گا  نیز ایک دفعہ معاملہ کرنے پر ایک دفعہ کمیشن لینا جائز ہوتا ہے صرف ایک دفعہ دونوں کو ملوانے پر مطلقا یہ طے کر لینا کے اب آئند ہ جب بھی  وہ دونوں معاملہ کرتے رہیں گے تو ہر سودے پر کمیشن ملتی رہے گی یہ بھی جائز نہیں ہے  ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved