• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمپنی کا ڈیلر سے ایڈوانس رقم لے کر اس کو فائدہ دینے کی پالیسی کا حکم

استفتاء

گذارش ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کاروباری ہونے کے ناطے کمپنی نے ایک سکیم کا اعلان کیا ہے جس کی تفصیل بمعہ شرائط و ضوابط (جس کی کاپی ساتھ منسلک ہے) آپ کی خدمت میں پیش ہے، مہربانی فرما کر آپ اپنی قیمتی اور شرعی رائے سے آگاہ کریں تاکہ اس کے مطابق عمل کیا جا سکے۔

کمپنی کے شرائط و ضوابط

فائدہ پالیسی کے علاوہ 10% مزید وفاداری سکیم کے تحت:

یہ پالیسی تمام شراکت دار کی حوصلہ افزائی کے لیے دی گئی ہے، تاکہ وہ زیادہ مالی فائدہ اٹھا سکیں ہماری کمپنی کی مصنوعات بیچ کر۔سو فیصد مالی فائدہ کی واپسی جو کہ پالیسی کے ختم ہونے پر دی جائے گی۔  5000 روپے شروع میں پالیسی کے لیے دینا ہو گا۔ تمام اشیاء کی بکنگ کے لیے 5000/ unit فی کس جمع کروانا ہو گا، کسی بھی خاص ماڈل کے انتخاب کے بغیر پالیسی کے اختتام پر دی گئی رقم واپس کی جائے گی۔ 5000 روپے کے ساتھ مالی فائدہ کی واپسی کی مد میں فائدے مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ 5000 روپے مالی فائدہ منافع۔

2۔ 10 فیصد اشیاء بچت۔

3۔ سالانہ وفاداری سکیم فائدہ۔

نوٹ: یہ پالیسی ایک ٹن سے پانچ ٹن اے سی کے آڈر کے لیے دی گئی ہے۔

۔ مال دینے سے پہلے تمام ادائیگیاں ایڈوانس کی مد میں جمع کی جائیں گی۔

۔ آرڈر کو مکمل کرنے کے لیے لکھی گئی شرائط کی پابندی کی جائے گی۔

۔ یہ سکیم محدود مدت کے لیے ہے اور اس کی معیاد بڑھائی نہیں جائے گی۔

۔ یہ سکیم صرف ایک دفعہ دی گئی ہے اور یکم دسمبر 2014ء تک کار آمد ہے۔

۔ تمام آرڈر ایڈوانس کے بدلے میں دیا جائے گا، کمپنی کی شرائط کے مطابق۔

۔ 30 نومبر 2014 ٹوکن جمع کروانے کی آخری تاریخ ہے۔

۔ کوئی بھی ادائیگی اس تاریخ کے بعد پالیسی میں شامل نہیں کی جائے گی۔

۔ پالیسی قیمتِ حد کو اختیار کیا جائے گا جہاں کسی شراکت دار (ڈیلر) کو ہول سیل پر بیچنے کی اجازت نہ ہو گی، ریٹیل بیچنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

۔ کوئی بھی شراکت دار (ڈیلر) اگر معاہد کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا فائدہ ختم کر دیا جائے گا۔

۔ اگر مقررہ وقت پر نہیں دے گی تو اسے فی کس 5000 روپے روپے نقصان کی تلافی کی مد میں دینا ہو گا۔

۔ تمام فائدہ جولائی 2015 ء کے پہلے ہفتہ میں دیا جائے گا، مالِ خریداری کے عوض۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ پالیسی جائز نہیں ہے، کیونکہ

1۔ ہر یونٹ کے لیے 5000 روپے دیں گے، جو قیمت کی ایڈوانس پیمنٹ کا حصہ نہیں ہے، شرعی اور فنی اعتبار سے وہ قرض ہے، جو سکیم کی مدت پوری ہونے پر واپس کیا جائے گا۔ دکاندار / ڈیلر نے جتنے یونٹ فروخت کیے ہر یونٹ کے 5000 کے ساتھ 5000 نفع دیا جائے گا۔ یہ ظاہر ہے کہ سود کی شکل ہے اور جائز نہیں۔

2۔ کمپنی نے اگر مال دینے میں تاخیر کی تو وہ فی یونٹ 5000 روپے تلافی یا جرمانہ کے طور پر دے گی، یہ جرمانہ بھی درست نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved