• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کمپنی کا ملازمین کو قرضہ دینے کے لیے انشورنس کروانے کا حکم

استفتاء

میں ایک کمپنی میں ملاز م ہوں، کمپنی اپنے ملازمین کو گھر بنانے کے لیے  بلا سود قرضے دیتی ہے ، قرضے پر کمپنی سود وصول نہیں کرتی لیکن قرضے کی واپسی یقینی بنانے کے لیے کمپنی نے ایک انشورنس کمپنی سے معاہدہ کیا ہوا ہے جو اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ کمپنی کو قرضہ ہر صورت واپس ملے گا  اگر کسی وجہ سے مقروض قرضہ نہ دے پایا تو انشورنس کمپنی قرضہ واپس کرے گی۔مقروض شخص سے انشورنس کمپنی اس ضمانت کے عوض پریمیم کے نام پر ماہانہ رقم وصول کرتی ہے جو رقم انشورنس کمپنی کو قرض دہندہ کمپنی مقروض شخص سے وصول کر کے دیتی ہے انشورنس کمپنی مقروض شخص کو مکمل قرض واپس کرنے کے بعد بھی پریمیم کی صورت میں جمع کی گئی رقم واپس نہیں کرتی۔قرض دینے والی کمپنی مقروض شخص کی مرضی کے بغیر انشورنس لاگو کرتی ہے اور  انشورنس کے بغیر قرض نہیں دیتی۔

سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں ایسا قرض لینا جائز ہے یا نہیں کیا اصل قرض کی رقم کے ساتھ انشورنس کی ناقابل واپسی رقم سود کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں یہ قرض لینا ناجائز اور سود پر مشتمل ہے ۔

توجیہ : مذکورہ صورت کی اصل یہ ہے کہ قرض  دہندہ کمپنی اپنے قرض کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے  مقروض کی طرف سے انشورنس کمپنی سے انشورنس کرواتی ہے لیکن اس کی ترتیب اس نے یہ بنائی ہے کہ پریمیم مقروض سے وصول کرتی ہے    یہ پریمیم اگرچہ کمپنی  خود نہیں رکھتی لیکن  اسی پریمیم کے ذریعے ہی  وہ اپنے دین کی   واپسی یقینی بناتی ہے یعنی یہ نفع وہ مقروض کے ذریعے ہی حاصل کرتی ہے اور مقروض سے کسی درجہ میں بھی اضافی نفع سود  اور ناجائز ہوتا ہے۔

اعلاءالسنن (14/512) میں ہے:

عن على أمير المؤمنين مرفوعا: كل قرض جر نفعا فهو ربا.

الدر المختار (7/394) میں ہے:

وفى الاشباه: كل قرض جر نفعا حرام.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved