- فتوی نمبر: 15-192
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم المقام مفتی صاحب! آج کل مختلف کمپنیوں میں جب ملازمین کو رکھا جاتا ہے تو ان سے جن شرائط پر دستخط لیے جاتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
1۔ آپ کوئی بھی بزنس نہیں چلائیں گے۔
2۔ اور نہ ہی کسی جز وقتی کاروبار میں داخل ہوں گے۔
3۔ اور نہ ہی ہمارے متعلق کمپنی کے کام سے یکساں نوعیت کا کام کریں گے۔
4۔ کمپنی کے اوقات کار میں کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو ہماری کمپنی کے کام سے متعلق نہ ہو۔
5۔ بلکہ آپ صرف ہماری کمپنی کے فائدے کو بڑھائیں گے۔
ایک طرف یہ شرط ہے دوسری جانب مارکیٹ میں جو پریکٹس چل رہی ہیں وہ کچھ اس قسم کی ہیں:
1۔ کچھ ملازمین کمپنی کے اوقات کار میں دوسرے کام نمٹاتے ہیں، چاہے وہ ذاتی کام ہوں یا کاروباری۔
2۔ کچھ ملازمین کمپنی کے متعلقہ کسٹمرز کو ہائی جیک کرتے ہیں یا ان سے ڈائریکٹ ہوتے ہیں۔
3۔ کچھ ملازمین اپنے مستقل اسی نوعیت کے کاروبار چلواتے ہیں اور کمپنی کی مہارتوں اور واسطوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
4۔ کچھ پارٹ ٹائم بزنس میں بطور سیلپنگ پارٹنر شریک ہوتے ہیں جو یکساں نوعیت کا بھی ہو سکتا ہے اور مختلف نوعیت کا بھی۔
5۔ کچھ ملازمین گزر اوقات کے لیے فارغ اوقات میں کہیں اپنی ملازمت رکھتے ہیں۔
6۔ کچھ ملازمین جیسے اکاؤنٹس کے ملازمین چھٹی کے دن میں فارغ اوقات میں کسی اور کمپنی یا ادارے کے حسابات کی بھی پڑتال کرتے ہیں۔
7۔ کچھ ملازمین کل وقتی یا جز وقتی کوئی مصروفیت تو نہیں رکھتے البتہ ایسا ہوتا ہے کہ کسی دوسرے ادارے کو ان کی کسی مہارت کی کبھی ضرورت پڑتی ہے تو عند الطلب انہیں اپنی خدمات مہیا کرتے ہیں جس کے لیے انہیں کہیں جانے یا زیادہ وقت خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ مثلاً ایک الیکٹریکل انجنیئر کسی کمپنی کا باضابطہ ملازم ہے، دوسرے ادارے کو کہیں سے کام ملا ہے وہ اس کام کی فزیبلٹی رپورٹ بنوانا چاہتا ہے، اس ادارے کے پاس اپنا انجنیئر نہیں اور کسی فرم سے انجنیئر کرنے کے اخراجات سے بچنے کے لیے وہ اس انجنیئر سے کہتا ہے کہ تم اس کام کے فزیبلٹی رپورٹ تیار کر دو اور وہ اپنے ذاتی اوقات میں سے کچھ وقت نکال کر یہ کام کر دیتا ہے۔
8۔ کچھ ملازم یہ بھی کرتے ہیں کہ ادارے میں رہتے ہوئے کلائنٹ سے راہ و رسم کے ذریعے اس کے بزنس پارٹنر بن جاتے ہیں کہ میں تمہیں کام دلاؤں گا تم میرا حصہ بصورت نفع یا متعین رقم رکھو گے۔
سوال یہ ہے کہ اس شرط کی روشنی میں مندرجہ بالا صورتوں کا حکم کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو شرط شروع میں ذکر ہوئی ہے اس کا آج کل عرف و رواج ہے لہذا یہ ایک قابل اعتبار شرط ہے اس شرط کی وجہ سے ملازم کے لیے کوئی بھی ایسا کام جو اس شرط کے تحت داخل ہو کرنا جائز نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved