- فتوی نمبر: 6-365
- تاریخ: 14 مئی 2014
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
*** ایک کمپنی میں تقریباً 20 سال سے اکاؤنٹنٹ کی ملازمت کر رہا ہے، کاروبار کی نوعیت ایک پلاسٹک کی انڈسٹری ہے جو پلاسٹک کی بوتلیں اور ڈھکن بناتا ہے، اس میں تقریباً 250 سے 300 لوگ کام کر رہے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی کے مالک نے بینک سے قرض لینا شروع کر دیا ہے، جس پر ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ لاکھوں کی شکل میں سود دینا پڑتا ہے، بینک سے جو رقم بطور قرض لی جاتی ہے وہ مشین لگانے اور پاور پلانٹ لگانے میں استعمال ہو رہی ہے، چونکہ میں اس کمپنی کا اکاؤنٹنٹ ہوں اس لیے اس کا سارا کھاتہ میں لکھتا ہوں۔
اس صورت میں میرے لیے کیا مسئلہ ہے؟ اس صورت میں میرا کام جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ میری عمر 43 سال ہے۔ جبکہ خام مال جس سے پروڈکشن ہوتی ہے وہ بھی عموماً بینک سے قرض لیا ہوتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اکاؤنٹنٹ کو اگر سودی حسابات لکھنے پڑھتے ہوں تو اس کی آمدنی جائز نہیں، آپ کے لیے اگر یہاں رہتے ہوئے سود کی لکھت پڑھت سے پاک کام ممکن ہو تو اس کی ترتیب بنائیں، ورنہ دوسری جگہ ملازمت تلاش کریں۔ اور تب تک مجبوری کے درجے میں کام کرتے رہیں اور توبہ و استغفار بھی کرتے رہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved