• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کمپیوٹر ڈیزائننگ میں تصاویر کا استعمال

استفتاء

میرا شعبہ کمپیوٹر ڈیزائننگ کا ہے، مجھے دوران ڈیزائننگ تصاویر کا کام کرنا پڑتا ہے، جس کی یہ صورتیں ہوتی ہیں:

1۔ تعلیمی مقاصد کے لیے تصاویر کا استعمال۔ جیسے بچوں کے قاعدوں اور سکول کی کتابوں اور چارٹ وغیرہ میں تصاویر، اس میں ہمارے کرنے کا کام یہ ہوتا ہے کہ تصویر کسی کیمرے یا یوایس بی میں موجود ہوتی ہے، اس سے اٹھا کر متعلقہ جگہ لگانا، یا پھر انٹرنیٹ سے اٹھا کر وہاں لگانا، یعنی ہمیں خود تصویر بنانا نہیں پڑتی، بلکہ صرف ایک جگہ سے اٹھا کر/ یا کاپی کر کے دوسری جگہ لگانی پڑتی ہے۔

2۔ ایسی تصویر کو بسا اوقات تو ہو بہو لگا دیا جاتا ہے، اور کبھی اس پر کچھ کام وغیرہ کرنا پڑتا ہے، مثلاً اگر تصویر پر کچھ داغ دھبے ہیں، یا زائد چیزیں ہیں، تو ان کو ہٹانا، یا تصویر کو مزید جاذب اور خوبصورت کرنے کے لیے اس کا میک اپ کرنا وغیرہ۔

تعلیمی مقاصد کے علاوہ تعارفی بروشرز، اور دیگر کتابوں وغیرہ پر بھی تصویر لگانی پڑتی ہیں، جس کی مقدار اصل میٹر سے کم ہوتی ہے۔

اب سوال یہ ہے:

1۔ کیا ایسی تصاویر کا کام کرنا جائز ہے، یعنی ہو بہو تصاویر لگا دینا؟

2۔ کیا تصاویر کی ایڈیٹنگ جائز ہے؟

3۔ اگر ایسی تصاویر کی ڈیزائننگ میں تھوڑی مقدار ہو تو کیا اس کی گنجائش ہے؟ یا ایسے کر دیا جائے کہ تصاویر کے بقدر آمدنی صدقہ کر دی جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ کسی کیمرے یا یو ایس بی یا انٹرنیٹ سے تصویر اٹھا کر یا کاپی کر کے متعلقہ جگہ لگانا بھی تصویر بنانے میں داخل ہے اور نا جائز ہے۔

2۔  تصاویر کی ایڈیٹنگ بھی نا جائز ہے۔

3۔ تصاویر کی مقدار تھوڑی ہو یا زیادہ بہر حال یہ عمل نا جائز ہے۔ تصاویر کے بقدر آمدنی صدقہ کر دینے سے بھی یہ عمل تو ناجائز ہی رہے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved