- فتوی نمبر: 33-155
- تاریخ: 17 مئی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > گناہ کے کاموں میں استعمال ہونے والی اشیاء کی خرید و فروخت
استفتاء
1۔موبائل گیم کی آئٹم جیسے کولنگ فین موبائل کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بیچنا کیسا ہے؟
2۔ فنگر گلوز بیچنا کیسا ہے؟
3۔گیم کے پیکج لگانا کیسا ہے؟
4۔USE ، فری فائر یا پب جی گیم کھیلنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(2-1)کولنگ فین اور فنگر گلوز کی خرید وفروخت فی نفسہٖ جائز ہے البتہ جس شخص کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو کہ وہ اس کو گیم میں استعمال کرے گا تو پھر ناجائز ہے۔
(3)گیم کے پیکج لگانا جائز نہیں ہےکیونکہ یہ پیکج صرف گیم میں استعمال ہوتے ہیں۔
(4)جائز نہیں ہے۔
در مختار(6/408)میں ہے:
(ويكره) تحريما (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب زيلعي
آپ کے مسائل اور ان کا حل(8/411) میں ہے:
سوال … ویڈیو گیمز جو کہ مغربی ممالک کے بعد اب ہمارے ملک میں رواج پذیر ہیں، اس کے شائقین ہمارے یہاں ایک دورو پے دے کر اپنے شوق کی تکمیل کرتے ہیں ، جبکہ اس میں کسی قسم کی کوئی شرط ، نہ کسی قسم کے انعام کا لالچ دیا جاتا ہے، بلکہ یہ گیم دیگر امور کے علاوہ نشانہ بازی وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب … ویڈیو گیم اور دیکھنے والوں کے مشاہدے سے جہاں تک پتا چلا اور حقیقت معلوم ہوئی، یہ کھیل چند وجوہات سےشرعاً جائز نہیں۔
اول … اس کھیل میں دینی اور جسمانی کوئی فائدہ مقصود نہیں ہوتا ، اور جو کھیل ان دونوں فائدوں سے خالی ہو، وہ جائز نہیں۔
دوم …. اس میں وقت اور روپیہ ضائع ہوتا ہے، اور ذکر اللہ سے غافل کرنے والا ہے۔
سوم … سب سے شد یدضرر یہ کہ اس کھیل کی عادت پڑنے پر چھوڑ نا دشوار ہوتا ہے۔
چہارم : بعض گیم تصویر اور فوٹو پر مشتمل ہوتے ہیں جو کہ شرعاً نا جائز ہے۔
پنجم : اس کھیل سے بچوں کو اگر چہ دلی فرحت اور لذت حاصل ہوتی ہے، لیکن ناجائز چیزوں سے لذت حاصل کرنا بھی حرام ہے، بلکہ بعض فقہاء نے کفر تک لکھا ہے۔
علاوہ ازیں اس سے بچوں کا ذہن خراب ہوتا ہے اور اس سے با مقصد تعلیم میں خلل واقع ہوتا ہے، پھر بچوں کو پڑھائی اوردوسرے فائدے والے کاموں میں دلچسپی نہیں رہتی، وغیرہ ۔ ان مذکورہ وجوہات کی بنا پر یہ کھیل ، باری تعالیٰ کے ارشاد کا مصداق ہے: بعض لوگ اپنی جہالت سے کھیل تماشے اختیار کرتے ہیں اور اس میں پیسہ خرچ کرتے ہیں تا کہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو بھٹکادیں اور دین کی باتوں کو کھیل تماشا بناتے ہیں، انہی لوگوں کے لئے اہانت والا عذاب ہے
حضرت حسن ” لہو الحدیث” کے متعلق فرماتے ہیں کہ : آیات مذکورہ میں لہو الحدیث سے مراد ہر وہ چیز ہے جو اللہ کی عبادت اور اس کی یاد سے ہٹانے والی ہو مثلاً فضول لہو و لعب ، فضول قصہ گوئی ، ہنسی مذاق کی باتیں، واہیات مشغلے اور گانا بجانا وغیرہ۔ واضح رہے کہ مذکورہ آیات کا شانِ نزول اگر چہ خاص ہے ،مگر عموم الفاظ کی وجہ سے حکم عام رہے گا، یعنی جو کھیل فضول اور وقت و پیسہ ضائع کرنے والا ہے، وہی آیات مذکورہ کی وعید میں داخل ہے۔ چونکہ ویڈیو گیم میں یہ ساری قباحتیں موجود ہیں، اس لئے یہ گیم نا جائز ہے،اس میں وقت اور پیسہ لگانا نا جائز ہے اور اس کو ترک کر دینا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved