- فتوی نمبر: 20-131
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
کیا ارشاد فرماتے ہیں ہمارے محترم مفتیان صاحب مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں :
ایک شخص موجودہ وبائی بیماری میں مبتلاہوا اس کےکچھ احباب نے اس کی اس بیماری کی نفی کی یہ بیماری نہیں ہے یہودیوں نے جھوٹی افوائیں پھیلاکرلوگوں کو خوف وہراس میں مبتلاکیا ہے تو لہذا آپ آرام کریں ہلکی پھلکی دوائی لے ڈاکٹروں کے چکر لگانے سے بھی منع کرتے رہے مریض کی دن بدن طبیعت خراب ہوتی گئی حتی کہ نماز پڑھنی بھی مشکل ہوئی حتی کہ وہ ساری علامات ظاہر ہوئیں جو ڈاکٹر صاحب موجودہ وبائی مرض کی علامات بتاتے تھے مریض کو ٹھنڈا گرم بخار شروع ہوا کھانسی کے ساتھ سانس کی تکلیف بھی شروع ہوئی اور مریض انتہائی کرب کے حالات میں مستند ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو انہوں نے سارے ٹسٹ کےبعد موجودہ وبائی بیماری تشخیص کی اوراب اللہ کے فضل سے الحمدللہ مریض بہتر ہو رہا ہے اب آپ حضرات سے مسئلہ یہ پوچھناہے کہ یہ احباب جو اس وبائی بیماری کو جھٹلاتے ہیں اورلوگوں کو علاج سے منع کرتے ہیں ان کی اس حرکت سے مریض ضائع ہوجائیں یا مزید سخت تکلیف میں مبتلا ہوجائیں تو ان لوگوں کا شرعی طور پر اور قانونی طور پر کیا حکم رکھتا ہے جو لوگوں کو بلاوجہ تکلیف پر تکلیف دیتے ہیں اوربے بنیاد باتوں سے سادہ لوگوں کو عذاب میں مبتلا رہتے ہیں وضاحت فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ وبائی مرض (کرونا)کا وجود تو ہے اس سے انکار کی گنجائش نہیں تاہم یہ مرض قدرتی طور پر پھیلا ہے یا باقاعدہ کسی سازش کے تحث پھیلایا گیا ہے یہ بات محل نظر ہے اور مختلف لوگوں کی اس بارے میں مختلف رائے ہے ،لہذا جب تک اس کی مکمل رپورٹ سامنے نہ آئے اس وقت تک کسی ایک جانب کو صحیح کہنا اوردوسری جانب کو غلط کہنا درست نہیں اسی طرح اس مرض کے مریضوں اوران کےلواحقین کو ہسپتالوں میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ان کے پیش نظر ملکی غیر ملکی سطح پر کئی لوگ میڈیا پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ کاش ہم اپنے مریض کو ہسپتال نہ لے جاتے ۔
ایسی صورتحال میں اگر کوئی کسی کی خیر خواہی کے پیش نظر اسے ہسپتال نہ جانے کا مشورہ دیتا ہے تو وہ بھی قابل اعتراض نہیں جبکہ جس کو مشورہ دیا جائے وہ ان کے مشورہ پر عمل کرنے کا شرعا یا قانونا پابند بھی نہ ہو ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved