• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرونا وائرس کے مریض کو غسل دینا ہے یا تیمم؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا یہ بات درست ہے ؟ اس بارے میں فتویٰ درکار ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو مسلمان کرونا وائرس کی وجہ سے فوت ہو جائے اسے بھی باقاعدہ غسل دیا جائے ۔لیکن اگر طبی احتیاطی تدابیر کے پیشِ نظر  اسے باقاعدہ غسل دینا ممکن نہ ہو تو غسل دینے میں اگر یہ ممکن ہوکہ اس کے جسم پر سر سے لے کر پاؤں تک غسل کی نیت سے پانی بہا دیا جائے ( خواہ دور کھڑے ہو کر کسی پائپ وغیرہ کے ذریعے بہا دیا جائے ) تو یہ بھی کافی ہے۔

فتاویٰ ہندیہ(1/ 158)میں ہے:

غسل الميت حق واجب على الأحياء بالسنة واجماع الأمة كذا في النهاية

المبسوط للسرخسی (1/ 163)میں ہے:

والاغتسال في الحاصل أحد عشر نوعا خمسة منها فريضة: الاغتسال من التقاء الختانين ومن انزال الماء ومن الاحتلام ومن الحيض والنفاس. وأربعة منها سنة الاغتسال يوم الجمعة ويوم عرفة وعند الإحرام وفي العيدين. وواحد واجب: وهو غسل الميت.

المبسوط للسرخسی (2/ 105)  میں ہے:

اعلم بأن غسل الميت واجب وهو من حق المسلم على المسلم قال عليه الصلاة والسلام: "للمسلم على المسلم ستة حقوق” وفي جملته أن يغسله بعد موته

تبیین الحقائق (1/ 18)میں ہے:

( ووجب للميت ولمن أسلم جنبا ) أي الغسل وجب في هذين الموضعين أما غسل الميت فلقوله صلى الله عليه وسلم للمسلم على المسلم ستة حقوق وذكر منها الغسل بعد موته

فتاویٰ محمودیہ (8/501,502) میں ہے:

سوال : زید کو جذام کا عارضہ تھا اور جذام کافی ترقی پر تھا اسی حالت میں زید کا انتقال ہو گیا اس کا کوئی وارث نہیں تھا اب اس کی اس حالت کی وجہ سے کسی نے اس کو غسل دینا  گوارہ نہیں کیا  اور بلا کفن وبلا نماز کسی صورت سے اس کو ایک گڑھے میں دھکیل دیا گیا۔ اب اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب: اگرچہ اس کو ہاتھ لگا کر غسل دینا دشوار تھا تو اس پر لوٹے یا مشک سے پانی بہا دیا جاتا اگر یہ بھی نہ ہو سکتا تھا تو ہاتھ پر تھیلی باندھ کر صرف تیمم کرا دیا جاتا تو پھر نماز ِجنازہ پڑھ کر دفن کیا جاتا اور اس کے لئے قبر کا بنانا بھی ضروری تھا گڈھے میں دھکیل دینا بھی غلط ہوا جس میت کو بلا غسل ونماز دفن کر دیا جائے اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا حکم ہے جب تک اس کے پھٹ جانے کا ظنِ غالب نہ ہو بہر حال اب اس کے لئے ایصالِ ثواب کیا جائے تاکہ اس کے حقوق ادا کرنے میں جو کوتاہی ہوئی اس کی کچھ مکافات ہو سکے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved