• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بینک سے فرنیچر خریدنا

استفتاء

ایک پاکستانی فرنیچر کمپنی انسٹالمنٹس یعنی قسطوں پر فرنیچر انٹرسٹ بینک چارجز2%سیل  کررہی ہے سارا طریقہ کار بینک سے ہونا ہے۔ کوئی اضافی مارک اپ بھی نہیں ہے اور انسٹالمنٹس کی شرائط بہت آسان ہیں کیا اس کمپنی سے خرید وفروخت جائز ہے ۔کمپنی کانام (Inter wood(انٹر ووڈ) ہے ۔

وضاحت مطوب ہے :کمپنی بینک کے ذریعے  جوفروخت کرتی ہے اس کی مکمل تفصیل فراہم کر دیں ۔

جواب وضاحت :خریداری کا مکمل طریقہ کار یہ ہے کہ آپ  مذکورہ کمپنی سے بینک کے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خریداری کرتے ہیں اور جب کریڈٹ کے ذریعے خریداری کرلی تو آپ متعلقہ بینک کو اطلاع کردیں گے کہ میں نے آپ کے کریڈٹ  کارڈ کے ذریعے یہ فرنیچر فلاں کمپنی سے خرید لیا ہے آپ مجھے اس کی قیمت قسطوں میں کردیں ،چنانچہ بینک وہ رقم اپنا پرافٹ رکھ کر قسطیں بنا دیتا ہے آگے کمپنی کو ادائیگی بینک کا معاملہ ہے اور خریدار کا معاملہ بینک سے رہتا ہے اور اگر آپ قسط لیٹ کریں گے تو وہ آپ کو جرمانہ  کرے گا ،اس میں اسلامک بینک شامل نہیں ہیں ۔ صرف3بینک یہ سہولت دے رہے ہیں ،فیصل بینک ،UBL(یوبی ایل)، SILK BANK(سلک بینک)

یہ معلوماتInter wood(انٹرووڈ) کمپنی کے نمائیدے سے حاصل کی گئی ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ طریقے سے فرنیچر خریدنا جائز نہیں کیونکہ اس میں متعددخرابیاں ہیں ۔

مذکورہ صورت میں خریداری کریڈٹ  کے ذریعے کی جاتی ہے  جبکہ کریڈٹ کارڈخود ہی ناجائز ہے ۔

مذکورہ صورت میں قسطیں لیٹ کرنے پر جرمانہ بھی ہے جو کہ سود اور ناجائز ہے ۔

مسائل بہشتی زیور (231/2)میں ہے :قسطوں پر سودا کرتے وقت عام طور سے یہ شرط ذکر کی جاتی ہے کہ اگر خریدار نے ایک یا دو قسطیں بر وقت ادا نہ کیں تو اس کو زائد رقم یعنی جرمانہ ادا کرنا ہوگا تو یہ شرط جائز نہیں ہے کیونکہ زائد رقم سود بنتی ہے اور سودا کرتے وقت ایسی شرط لگا نے سے سودا بھی فاسد ہوجاتاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved