- فتوی نمبر: 33-188
- تاریخ: 29 مئی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > آن لائن کمائی > مروجہ آن لائن کمپنیاں
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ کرپٹو ڈیجیٹل کرنسی میں سرمایہ کاری کرنا کیسا ہے؟ اس میں آپ کم پیسے لگا کے پرافٹ کما سکتے ہیں، اس میں نقصان کا چانس نہیں ہے ، اس کو کم پیسوں میں خریدا جاتا ہے اور جب اس کا ریٹ بڑھے تو اس کو فروخت کرکے نفع کمایا جاتا ہے، ایسے ہی جیسے ہم کوئی پلاٹ خریدیں اور چند سالوں بعد اس جگہ کا ریٹ بڑھنے پر اسے فروخت کرکے منافع حاصل کریں، کیا یہ کام صحیح ہے ؟ کیوں کہ حدیث میں بھی ہے کہ جس کام میں نقصان اور پرافٹ دونوں ہوں وہ کام صحیح ہے تو کیا کرنسی والا کام صحیح ہے کرنے کو یا نہیں؟ اور حدیث کے مطابق اس کا بتا دیں شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق کے مطابق کسی بھی کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری جائز نہیں کیونکہ کرپٹو کرنسی نہ شرعا کوئی کرنسی اور نہ ہی وہ اپنی ذات کے لحاظ سے کوئی ایسی چیز ہے جسے شریعت مال تسلیم کرتی ہو اور نہ ہی یہ اجارے/ کرائے پر لینے دینے کی کوئی چیز ہے اور جس چیز میں مذکورہ اوصاف مفقود ہوں اس میں سرمایہ کاری جائز نہیں، کرنسی نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کرنسی کی شرعا دو قسمیں ہیں (1)جو اصل کے اعتبار سے کرنسی شمار ہوتی ہو ، وہ صرف سونا چاندی ہے(2) جو لوگوں کے عرف کی وجہ سے کرنسی شمار ہوتی ہو جیسے نوٹ ،ریال ،ڈالر وغیرہ جبکہ کرپٹو کرنسی ان دونوں میں سے کسی قسم میں داخل نہیں ۔ پہلی قسم میں داخل نہ ہونا تو واضح ہے اور دوسری قسم میں داخل نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آجکل دوسری قسم کی کرنسی میں لوگوں کا عرف معتبر نہیں بلکہ حکومتوں کا عرف معتبر ہےاور اکثر و بیشتر حکومتوں نے اسے کرنسی تسلیم نہیں کیاالبتہ اگر کوئی ملک حکومتی سطح پر اسے کرنسی تسلیم کرتا ہو اور اس کی ذمہ داری اٹھاتا ہو تو صرف اس ملک کی حد تک کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہو گا ۔
اور اپنی ذات میں مال نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کسی چیز کے شرعا مال ہونے کے لیے اس کا عین ہونا ضروری ہے جبکہ کرپٹو کرنسی کوئی عین نہیں لہذا جب یہ عین نہیں تو اس میں عین کا اجارہ بھی ممکن نہیں اور وقت یا عمل کا اجارہ تو ویسے ہی آدمی کے ساتھ ہوتا ہے جو کرپٹو کرنسی میں ممکن نہیں ۔ باقی رہا سوال میں مذکور پلاٹ کی خرید وفروخت اور اس سے نفع کمانے کی مثال تو پلاٹ کی خرید و فروخت اور کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت میں فرق ہے۔ پلاٹ خود ما ل ہے جس کی خرید و فروخت کر کے نفع کمانا جائز ہے جبکہ کرپٹو کرنسی نہ کرنسی کی قسم میں داخل ہے اور نہ بذاتِ خود مال ہے ۔
شرح الوقایہ (3/39 ) میں ہے:
اعلم ان المال عين يجري فيه التنافس والابتذال
الدر المنتقیٰ فی شرح الملتقی علی ہامش مجمع الانہر (3/4) میں ہے:
المراد بالمال عين يجري فيه التنافس والابتذال……………. أفاد تعريفنا لمال بعين ان المنفعة ليست بمال فانه ليس مما يدخر لوقت الحاجة وهذا هو التحقيق
البنایہ شرح الہدایہ (8/ 15) میں ہے:
«ثم الدراهم والدنانير أثمان أبدا»
فتح القدير (7/ 134) میں ہے:
«واعلم أن الأموال تنقسم إلى ثمن كل حال وهي الدراهم والدنانير»
شامی (6/ 4) میں ہے:
الاجارة ……….وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين.
كفايت المفتی (8/59) میں ہے:
لیکن موجودہ زمانے میں مقدمہ اولی کی صحت غیر مسلم ہے بلکہ الثمنية تثبت بقانون الحکومة ولا ترتفع الا بقانون الحکومة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved