- فتوی نمبر: 5-397
- تاریخ: 24 مئی 2013
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میرا منی چینجر کا کاروبار ہے۔ میں دوسرے منی چینجر سے ٹیلی فون پر سودا کرتا ہوں۔ بعض اوقات وہ کہتا ہے کہ کہ ریٹ طے کرلو۔ میں اگلے دن کرنسی تمہارے اکاؤنٹ میں جمع کروا کے کل تم سے پیسے وصول کرلوں گا۔ اور ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی چاہے مارکیٹ میں ریٹ کم ہوجائے یا بڑھ جائے۔ کیا یہ سودا جائز ہے؟
ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ ایک ہی مجلس میں ایک فریق کی طرف سے ادائیگی ہوجائے۔ تاخیر لازمی امر ہے جو دو گھنٹے سے لے کر چوبیس گھنٹے تک تاخیر ہوجاتی ہے۔ جو کہ انتظامی معاملات کی وجہ سے ہوتی ہے۔ سفر وغیرہ بھی تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟ اور اگر جائز نہیں تو پھر جائز صورت کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیع کی مذکورہ صورت ٹھیک نہیں، کیونکہ یہ بیع الکالی بالکالی ہے جو جائز نہیں۔ کم از کم ایک جانب سے مجلس میں قبضہ ضروری ہے۔ اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ فون پر پہلے اس سے سودا نہ کریں بلکہ مخصوص قیمت پر وعدہ بیع کرلیں۔ اور جب وہ بنک میں آپ کے اکاؤنٹ میں کرنسی جمع کروانے کے لیے آئے تو اس وقت سودا کریں اور وہ اسی وقت یا اس سے پہلے آپ کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروا دے۔ کیونکہ اکاؤنٹ ہولڈر کے اعتبار سے بینک رقم کے لین دین میں اس کا وکیل ہوتا ہے۔ اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانا اس کے وکیل کو قبضہ دینا ہے۔
المسلمون عند شروطهم. وعده پورا کرنا واجب ہے۔
(باع فلوساً بمثلها أو بدراهم أو بدنانير فإن نقد أحدهما جاز) و إن تفرقا بلا قبض أحدهما لم يجز لما مر. (شامی: 5/ 179) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved