• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

داڑھی منڈے کی امامت کاحکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب !

  • ایک مسجد ہے اس کا کوئی مستقل امام نہیں ہے۔ کیا اس میں  کوئی بغیر داڑھی والا (داڑھی منڈانے والا) شخص جو قرآن پاک پڑھا ہوا ہو امامت کرواسکتا ہے ؟ جبکہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے والوں  کو کوئی اعتراض بھی نہیں  ہے۔
  • اگر ایک امام امامت کروا رہا ہے تو وہ نیت کیسے کرے؟ امام کی نیت کا پورا طریقہ بتادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  • جو شخص داڑھی منڈواتا ہو یا چار انگل سے کم کرواتا ہو اس کا امامت کروانا مکروہ تحریمی (حرام کے قریب) ہے۔ خواہ پیچھے نماز پڑھنے والوں کو اعتراض ہو یا نہ ہو۔ البتہ اگر مقتدی بھی سب ایسے ہی ہوں  کہ داڑھی منڈواتے ہوں  یا چار انگل سے کم کرواتے ہوں  تو ایسے لوگوں  کا آپس میں  مل کر جماعت کرالینا بہتر ہے۔

فتاویٰ شامی (ج:2،ص:356) میں  ہے:

“فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد…….. وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لا يهتم لأمر دينه وبأن في تقديمه تعظيمه وقد وجب عليهم إهانته شرعاً……….. بل مشى في شرح المنية على أن كراهة تقديمه كراهة تحريم لما ذكرنا”

حلبی کبیر (ص:513) میں  ہے:

“وفيه إشارة إلى أنهم لو قدموا فاسقا يأثمون بناء على أن كراهة تقديمه كراهة تحريم…….. لذا لم يجز الصلاة خلفه أصلاً  عند مالك ورواية عن أحمد إلا أنا جوزناها مع الكراهة”…..

  • امام کی نیت کا کوئی علیحدہ طریقہ نہیں ہے۔ جیسے وہ اپنی انفرادی نماز کی نیت کرتا ہے اسی طرح وہ امامت کے وقت نیت کرے گا۔

فتاویٰ شامیہ(ج:2، ص:128) میں  ہے:

“والإمام ينوي صلاته فقط ولايشترط لصحة الإقتداء نية امامة المقتدي بل لنيل الثواب عند اقتداء أحد به لا قبله (ج:2، ص:128)”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved