- فتوی نمبر: 3-95
- تاریخ: 14 فروری 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔ عرض ہے کہ آج سے تقریباً 26 سال پہلے میرے دادا کی وفات ہوئی۔ میرے والد صاحب کے دو بھائی اور چار بہنیں ہیں، گویا میرے دوچچا اور چار پھوپھیاں ہیں، دادا کی وفات کے بعد حسب دستور میراث تقسیم نہ ہوئی، دادا کے نام کچھ زمین تھی جس کی آمدنی میرے ابو اور دونوں چچاؤں میں تقسیم ہوئی تھی دادا کی وفات کے تین سال بعد میرے ابو بھی فوت ہوگئے ۔لہذا ابو کے حصہ میں زمین کی آمدنی آتی تھی وہ میری والدہ کو ملنے لگی ، کیونکہ ہم بہن بھائی والدہ کے زیر تربیت تھے میری عمر 31 سال ہے ، تو گویا والد صاحب کی وفات کے وقت میں بچہ ہی تھا اور مجھے کافی عرصہ تک زمین کی آمدنی وغیرہ کا کوئی علم نہ تھا آج سے گیارہ سال پہلے والدہ بھی فوت ہوگئی تو زمین کی آمدنی بہن بھائیوں میں بڑا ہونے کی وجہ سے مجھے ملنے لگی جسے میں مشترکہ طور پر گھر میں خرچ کرتا تھا۔
یہاں تک تو تمہید تھی۔ اب اصل مسئلہ کی طرف آتے ہیں، اب جبکہ مجھے اللہ نے دین کی سمجھ دی ہے تو میں نے دیکھا کہ میرا چچا جو کہ زمین کے انتظامات وغیرہ سنبھالتا ہے ، میری پھوپھیوں کو حصہ نہیں دیتا، میں نے ان سے بات کی (تقریباً 4 سال پہلے ) تو انہوں نے کہا کہ کہ میں نے دینے کی کوشش کی ہے مگر پھوپھیاں زمین کی آمدنی سے اپنا حصہ نہیں لیتی ، میں نے بذات خود پھوپھیوں سے بات کی کہ آپ اپنا حصہ لیا کریں، کہیں ہم لوگ نہ پکڑے جائیں، تو انہوں نے معذرت ظاہر کی ،گذشتہ 4 سال میں سے ایک پھوپھی کے حالات کچھ خراب ہوئے تو انہوں نے اپنا حصہ وصول کرلیا۔ میرا دل اب تک مطمئن نہیں ہوا، سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کروں؟ کیونکہ اس وقت زمین کی آمدنی سے جو حصہ ملتا ہے اس میں پھوپھیوں کا حصہ شامل ہوتا ہے ، اب میرے لیے ان کے حصے کی رقم استعمال کرنا جائز ہے کہ نہیں ؟ اگر نہیں تو میں کیا کروں جبکہ وہ اپنا حصہ وصول نہیں کرتی ؟۔
2۔ اوپر کی تفصیل کو ذہن میں رکھیں، زمین کی جو آمدنی مجھے ملتی ہے۔ میں اس کو تقسیم کرکے اپنی بہن کو اس کا حصہ دیتا ہوں ( ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں ) ہماری والدہ جب فوت ہوئی تو جس مکان میں ہم لوگ رہ رہے ہیں اسے ہم پانچوں بہن بھائیوں کے نام کر گئی ( میرے خیال میں یہ مکان پہلے والدہ کے نام تھا) ہم چار بھائی اس مکان میں رہ رہے ہیں، تین بھائی ابھی غیر شادی شدہ ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ میں مکان میں سے بہن کو حصہ کیسے دوں ؟ کیا جب کبھی مکان کو بیچیں تو اس وقت رقم میں سے بہن کو حصہ دیں یا کہ فی الوقت کوئی اور صورت بھی بنتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ پھوپھیاں اگر خوشی کے ساتھ اپنی آمدنی کا حصہ آپ کو دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
2۔ آپ کی بہن اگر مکان میں سے اپنے حصے کا مطالبہ نہیں کرتی، اور آپ کے پاس ان کا حصہ علیحدہ سے دینے کی صورت میں رقم بھی نہیں تو فی الفور مکان کو بیچنا اور تقسیم کرنا ضروری نہیں۔ جب کبھی فروخت ہو تو ان کا حصہ دیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved