- فتوی نمبر: 27-181
- تاریخ: 01 اگست 2022
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے ابو نے خفیہ طور پر دوسری شادی کی جس سے ان کے چار بیٹے ہیں۔ یہ شادی ناگزیر وجوہات کی وجہ سے دادا ابو کو قبول نہیں تھی اس وجہ سے دادا ابو نے میرے والد سے تعلق ختم کردیا اور قطع تعلقی زندگی بھر رہی۔ دادا ابو نے اپنی زندگی میں کبھی میرے سوتیلے بھائی اپنے پوتےتسلیم نہیں کئے، ان سب باتوں کے باوجود دادا نے اپنی زندگی میں بحالت صحت مندی اپنی جائیداد کچھ اس طرح تقسیم کی کہ جتنی جائیداد ابو کو دینی تھی وہ ان کو دیدی باقی دادا نے میرے اور میرے بھائی کے نام صرف زبانی ہی نہیں بلکہ قانونی طور پر بھی انتقال کرکے قبضہ دیدیا اوراس کے گواہ بھی موجود ہیں جبکہ میرے ابو کو بھی اس کا علم تھا ۔اب دادا کی وفات کے بعدمیرے والد کہتے ہیں کہ اس میں میرے بیٹوں (جودوسری بیوی سے ہیں) کا برابر حصہ ہے۔کیا اس جائیداد میں سوتیلے بھائیوں کا حصہ بنتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دادا کی طرف سےآپ کو جو جائیداد ملی ہے اس میں آپ کے سوتیلے بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
توجیہ:آپ کے داد ا نے چونکہ جائیدادآپ کوزبانی اور تحریری طور پر دے کر قبضہ کروادیا تو آپ اس کے مالک بن گئے اس لئے اس میں کسی اور کا حصہ نہیں ہوگااور دوسری بات یہ ہےکہ دادا کی وراثت میں جبکہ ان کی اپنی اولاد موجود ہو پوتوں کا حصہ نہیں ہوتا الا یہ کہ دادا اپنی زندگی میں ہی کسی کو ہبہ(گفٹ) کردے لہذا اس اعتبار سے بھی آپ کے سوتیلے بھائیوں کا حصہ نہیں بنتا۔
صحیح البخاری(4/2961ط:بشرٰی) میں ہے:
وقال زيد ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم يكن دونهم ولد ذكرهم كذكرهم وأنثاهم كأنثاهم يرثون كما يرثون ويحجبون كما يحجبون ولا يرث ولد الابن مع الابن.
فتاوی عالمگیری(4/374ط:رشیدیہ) میں ہے:
وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له.
در مختار(5/688) میں ہے:
(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved