• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دادا کی جائیداد میں پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا حصہ

استفتاء

داداکا انتقال 1998 میں ہوا ، دادی کا انتقال 2000 میں ہوا۔ دادا کے ورثاء میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں جن میں سے  تین بیٹوں  اور ایک بیٹی کا انتقال ہوگیا۔ ایک بیٹے کا انتقال 2018  میں ہوا اس کے ورثاء میں تین بیٹے، دو بیٹیاں اور بیوی حیات ہے، دوسرے بیٹے کا انتقال 2020 میں ہوا اس کے ورثاء میں  دو بیٹے، دو بیٹیاں ہیں اور ان کی  بیوی  کا 2007 میں انتقال  ہوچکا ہے، تیسرے بیٹے کا انتقال 2023 میں ہوا اس کے ورثاء میں تین بیٹے، ایک بیٹی اور بیوی حیات ہے۔ ایک بیٹی کا انتقال 2021 میں ہوا اس کے ورثاء میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں اور اس کے شوہر کا انتقال 2013 میں ہوچکا ہے۔اب ایک بیٹا اور ایک بیٹی حیات ہیں۔۔

دادا اپنی زندگی میں کہتے تھے کہ میری وفات کے بعد جائیداد تم لوگوں کو قانونی طور پر منتقل ہو جائے گی اور اخراجات کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی میں ٹرانسفر نہیں کی ۔ ان کی وفات کے بعد بھی کسی نے اس طرف توجہ نہ دی اور 2017 میں تقسیم کی بات شروع ہوئی ،2019/2020 میں قانونی تقاضے شروع ہوئے اور 2025 میں بات طے ہوئی اور ابھی کورٹ سے کاغذات ملے نہیں اور جج کا فیصلہ اکتوبر 2025 میں جاری ہوگا  ۔

سوال یہ ہے کہ دادا کی جائیداد میں پوتے ، پوتیوں یا نواسے ، نواسیوں کا حصہ بنتا ہے ؟ عام طور پر لوگ پاکستان میں نہ تو وصیت کرتے ہیں اور نہ تقسیم  کرتے ہیں۔اس صورت میں وارثین پر کیا شرعی تقاضہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ پوتے پوتیوں کے والد اور نواسے نواسیوں کی والدہ  دادا کی وفات کے وقت حیات تھے اس لیے ان کی  جائیداد میں ان کے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا حصہ بنتا ہے لہٰذا وارثین (موجودہ ایک بیٹے اور بیٹی ) کے ذمہ ہے کہ وہ ان  پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کو ان کا شرعی  حصہ  دیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved