- فتوی نمبر: 13-205
- تاریخ: 20 مارچ 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ میرے دادا ابو کے چاربیٹے ہیں اوربیٹی کوئی نہیں ہے یعنی ایک میرا باپ اور ایک تایا ابو اور دو چاچو ہیں ۔ میرے ابو دوسرے نمبر پر ہیں ۔میرے دادا ابو کے چار لڑکے ہیں جن میں دومیرے چاچو ساتھ رہتے ہیں اور میرا باپ اور میرا تایا ابو الگ رہتے ہیں ۔
۲۔ میرے دادا ابو کی وراثت یعنی جائیداد میں ایک گھر اور گائوں کی زمین شامل ہے۔
۳۔ میرے ابو کی پہلی شادی میں سے میں یعنی ایک لڑکا اور ایک لڑکی شامل ہیں میں اور میری بہن جب میں دوسال کا اور میری بہن ایک سال کی تھی تو ہمارے والدین میں لڑائی جھگڑا ہوا جیسا کہ عام طور پر گھروں میں ہوتا رہتاہے ۔جس کیوجہ سے دونوں میں طلاق ہو گئی ۔عدالت میں قانون کے تحت کیس ہوا اور میری ماں نے عدالت میں مجھے اور میری بہن دونوں کو اپنے پاس رکھنے سے انکار کردیا اس کے بعد میرے نانا ابو اور نانی اور ماموں سے پوچھا کہ کیا آپ ان بچوں کی دیکھ بھال کرسکتے ہیں تو ان سب نے مجھے اور میری بہن کو لینے سے انکار کردیا۔
۵۔ عدالت میں ماں کے بعد میرے باپ سے پوچھا کہ کیا تم ان بچوں کو اپنے پاس رکھو گے؟ تو میرے باپ نے صاف انکار کردیا۔کیونکہ طلاق کے ٹھیک ایک ماہ کے بعد میرے دادا ابو نے میرے باپ کی دوسری شادی کردی۔اوراس کی دوسری بیوی میرے اور میری بہن سے اچھا سلوک نہیں کرتی تھی۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ میری دوسری ماں جس سے میرے باپ کی دوسری شادی ہوئی اس کی بھی ایک لڑکا اور لڑکی ہے ۔یعنی پہلی بیوی میں سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی اور دوسری بیوی میں سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔
۶۔ میرا باپ جو کہ طلاق کے بعد دوسری شادی ہونے کے علاوہ وہ اپنے پہلے بچوں کا حق ادا نہ کرسکا ۔جس کی وجہ سے میرے دادا ابو اور چچا جان نے ان کو گھر سے نکال دیا ۔عدالت میں جہاں میری ماں نے انکار کیا ہمیں لینے سے وہاں میرے باپ نے بھی ۔ ماں نے کہیں اور شادی کرلی ہے اور باپ دوسری شادی والی بیوی بچوں کے ساتھ ہے۔
۷۔ باپ نے جب ہمیں عدالت میں لینے سے اانکار کیا تو عدالت میں جج صاحب نے کیس کا فیصلہ کے لیے میرے دادا ابو اور چچا جان سے پوچھا تو اسی دوران میرے دادا ابو نے عدالت میں کچھ( time)وقت لیا۔
دادا ابو نے سوچ سمجھ کر اور گھر کے پڑوسی اور گلی میں ساتھ رہنے والوں سے بات کرکے مجھے اور میری بہن کو اپنا خون سمجھ کر ہماری دیکھ بھال کرنے کا فیصلہ کیا اور عدالت میں جج صاحب نے یہ بھی کہا اگر کوئی بھی بچوں کونہیں رکھنا چاہتا تو میں قانونی کاروائی کے مطابق بچوں کو یعنی لڑکے اور لڑکی کو sosیعنی یتیم خانے بھیج دیتا ہوں ۔تو میرے دادا ابو اور چچا نے فیصلہ کیا کہ ہم بچوں کی اچھی دیکھ بھال کریں گے۔
۸۔ میرے دادا ابو اور میرے چچا نے ہمیں ماں اور باپ بن کر بڑاکیا اور آج اس بات کو بیس سال ہو گئے ہیں میں نے آج تک اپنی ماں کو نہیں دیکھا اور باپ جو کہ بارہ سال ایک چکر لگانے آیا کہ میں بچوں سے ملنا چاہتا ہوں لیکن میرا باپ مجھے یا میری بہن کو ملنے نہیں آیا بلکہ اس کو پتہ چل گیا ہے کہ میرے دادا ابو کے سب لڑکوں کی شادی ہو گئی ہے اور اس کی دوسری بیوی نے کہا کہ جائوبچوں کے بہانے اپنی جائیداد کا حصہ لو لیکن میں نے اورمیری بہن نے صاف انکار کردیا کہ میرے باپ اور ماں ہمیشہ کے لیے مر گئے ہیں اور ہم نہیں ملنا چاہتے ۔لیکن دوبارہ پھر میرا باپ اپنی دوسری بیوی بچوں کے ساتھ آیا کہ بچوں سے ملوں گا اور جائیداد کا حصہ ملے گالیکن میرے دادا اور چچا دونوں نے پھر یہی کا کہ بچے نہیں ملنا چاہتے اور میری بہن اور میں خود کبھی بھی ماں اور باپ سے ملنا نہیں چاہتے چاہے ابھی مرجائے یا کل کو ۔ہم انپے دادا اور چچا کو اپنا ماں ،باپ کہتے ہیں ۔ان بیس سال میں میرے دادا ابو اور چچا جان نے ہمیں اچھا کھانا ،پینا سکول کالج اکیڈمی اٹھنے بیٹھنے اور اس کے علاوہ ہر وہ چیز لے کر دی جو ہمارے لیے ہماری خوشی ہے۔
۹۔ میرے دادا ابو نے ایک سال پہلے میری بہن کی شادی کی اور اپنے چاروں لڑکوں کی شادی کا فرض ادا کیا۔میرے دادا ابو کا آدھا بوجھ اتر گیا وہ یہ کہ میری بہن اور اپنی پوتی کی شادی کردی اور اب دادا ابو میری تعلیم یعنی کالج میں آنے جانے پڑھنے اور کھانے پینے کے لیے خرچ دیتے ہیں ۔ان کی پینشن ریلوے کے ادارے سے آتی ہے جس سے تمام گھر کا سرکٹ چل رہا ہے۔میرے دادا ابو نے میرے میٹرک کے پاس ہونے کی صورت میں مجھے موٹر سائیکل لے کردینی تھی پر میرے چچا نے کہا کہ ابو آپ اس کو پلاٹ لے کر دو۔میرے دادا ابو نے مجھے چار مرلے کا پلاٹ شیخوپورہ میں لے دیا جس کی قیمت اب تین لاکھ ہے۔
۱۰۔ میری بہن کی شادی کے چند ماہ بعد گھر میں لڑائی ہوئی جس میں گھر کے حصے کرنے کا پتہ چلا میرے تایا ابو وہ تو چاہتے ہیں کہ ان کے ابو اور میرے دادا ابو آج مرے اورمیں جائیداد سے حصہ لوں یعنی خون اتنا سفید ہو گیا اور دوسرا چچا جو کہ کہتا ہے کہ جو میرے باپ کا حصہ ہے یعنی میرے باپ کے اگر سو روپے ہیں ان میں میرے اور میری بہن کے 25روپے ہیں لیکن میں نے دادا ابو سے کہا ابو جی آج تک آپ نے ماں باپ کا حق ادا کیا لیکن جب میرا باپ میرے لیے لڑ سکتا ہے تو اگر آپ کے چار میں سے تین لڑکے رہ جائیں کونسا فرق پڑ جاتا ہے ۔میرے بڑے چچا سے میری کچھ خاص بنتی نہیں لیکن چھوٹے چچا ہمیشہ میرا زیادہ ساتھ دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے ماں اور باپ کا حق ادا کیاہمیں بڑا کیا اور اپنا سمجھا اور آج اپنا بھتیجا نہیں بلکہ بیٹا سمجھا اور وہ مجھے جائیداد کے حق دلانے کے لیے ساتھ ہیں ۔
۱۱۔ میرے دادا ابو میری شادی اپنی زندگی میں کرنا چاہتے ہیں ان کی عمر 80سال ہو گئی ہے اور ایک مسجد میں 22سال سے اذان کی پانچوں وقت کی ڈیوٹی دے رہے ہیں اور اپنا آخری فرض یا بوجھ کوجو کہ میں ہوں جس کی وہ جلد سے جلد شادی کرناچاہتے ہیں تاکہ کل کو میرے دادا ابو کی قیامت کے دن پکڑ نہ ہو کہ بچوں کو لے لیا پر فرض ادا نہیں کیا ۔اور ان کے چار لڑکے ہیں لیکن وہ اپنے کسی بھی لڑکے پراچھی امید نہیں رکھتے ۔
۱۲۔ میرے دادا ابو میری شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن میں نے دادا ابو سے کہا کہ ابو جی میرا اس دنیا میں کیا ہے؟یعنی ابھی آپ ساتھ ہیں تو سب کچھ ہے لیکن جب آپ کی غیر موجودگی ہو گی تو میں کہاں رہوں گا ۔میری چھت کونسی ہے اگر میری شادی ہو گئی میرے بیوی بچے کہاں جائیں گے ؟میرا گھر کونسا ہو گا ۔یہ سب سوال میں نے دادا ابو سے کیے تاکہ کل کو لڑائی نہ ہو۔
۱۳۔ میں نے داداابو سے کہا مجھے آپ کے چاروں لڑکوں نے کچھ نہیں دینا مجھے اپنی زندگی میں بتادیں کہ میرا حصہ کیا ہے؟اور یہ بھی کہاکہ دادامیرے لیے میرا باپ مر گیا اور آپ کے لیے آپ کی اولاد یعنی لڑکا مرگیا۔لیکن دادا ابو نے کہاکہ میں اگر اپنے تین لڑکوں کو جائیداد کا حصہ دوں گا تو کل کو مجھے اپنے رب کے سامنے پیش ہونا پڑنا ہے اور سوال ہو گا کہ میرے باپ یعنی جس کو میں ملنا نہیں چاہتا اس کو حصہ نہیں دیا۔ یعنی میرے باپ کا حصہ اگر میرے دادا ابو میرے باپ کو حصہ دیتے ہیں تو اس کی بیوی کبھی بھی مجھے اور میری بہن جو پہلی بیوی کے بچے ہیں ان کو ایک روپیہ وراثت کا نہیں دے گی۔یہ میری ساری کہانی ہے جس کا میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں میرے دادا ابونے کہا سب گھر والوں سے کہ ہم سب کسی وکیل یا اسلامی قانون یا کوئی ایسا شخص جوسمجھ دار ہو پر ان تمام باتوں کو مدنظر رکھ کے اوراپنی آخرت کو یاد رکھ کے فیصلہ دے یعنی میرے حصے میں اور میری بہن کے حصے میں کیا آتا ہے اور ہمارا حق کس سے ہے ماں باپ یا دادا ماں تو نہیں لیکن باپ یا دادا ان میں سے حصہ لینا اور کتنا لینا ہے؟ان کا جواب دیں جو میں چاہتا ہوں :
۱۴۔ میں نے دادا ابو سے کہا کہ میرے باپ میرے لیے اور میری بہن کے لیے مر گیا ہے اور آپ کے لیے آپ کا بیٹا اور میں یہ چاہتا ہوں ۔ ماں اور باپ دونوں مرگئے باپ کی پہلی بیوی کے بچوں یعنی مجھے اور میری بہن کو پچاس فیصد حصہ ملے جبکہ اس کی دوسری بیوی کے بھی دو بچے ہیں جس میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے ان کو پچاس فیصد حصہ ملے۔
۱۵۔ میں پڑھا لکھا ہوں اور دنیا کو سمجھ سکتا ہوں لہذا میں کوئی غلط قدم اٹھانے سے پہلے اسلامی رائے اور قانون رائے کے مطابق میرا فرض ہے کہ غلطی کرنے سے پہلے کسی سے پوچھ لینا بہتر ہے اگر میں کوئی غلط کام کردوں تو کیا فائدہ میری تعلیم کا میری زندگی کا اس سے اچھاجاہل ٹھیک ہو گا ۔میری آپ سے گذارش ہے کہ ان 15پوائنٹ کو سوچ سمجھ کرمجھے فیصلہ دیں اور اس کے ساتھ فیصلہ حق میں ہو یا نہ ہو ایک یاد رکھ کہ فیصلہ یعنی مسئلہ کا جواب دینا ہے اس میں اس کی وجہ شامل ہو ۔مجھے امید ہے کہ آپ اس کافیصلہ اسلامی رائے کے مطابق کرائے گئے۔شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دادا کی جائیداد میں آپ کا اور آپ کی بہن کا شرعا کوئی حصہ نہیں ۔البتہ اگر دادا اپنی جائیداد میں سے کچھ حصہ آپ کو اور آپ کی بہن کو دینا چاہے تو وہ دے سکتا ہے ایسا کرنے سے دنیا یا آخرت میں اس پر کوئی مؤاخذہ نہ ہو گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved