- فتوی نمبر: 33-330
- تاریخ: 23 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے دادا کا انتقال ہوا اور انہوں نے اپنے ورثاء میں بیوی، پانچ بیٹے( زید،عمر، خالد،بکر، علی) اور دو بیٹیاں (فاطمہ ،زینب) چھوڑی تھیں۔ جن میں سے سب سے پہلے ان کی بیوی کا انتقال ہوا، پھر ان کے بیٹے زید کا پھر عمر پھر فاطمہ کا اور پھر خالد کا۔ اب ان میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟ جبکہ دادی صاحبہ نے ورثاء میں پانچ بیٹےاور دو بیٹیاں چھوڑیں اورزید نے ورثاء میں بیوی، دو بیٹے، دو بیٹیاں چھوڑیں اور عمر نے ورثاء میں بیوی چھوڑی (ان کی اولاد نہیں تھی) اور فاطمہ نے تین بیٹے چھوڑے ہیں، فاطمہ کے شوہر کا انتقال فاطمہ کی زندگی میں ہوگیا تھا۔ اور خالد نے بیوی اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ اب ان تمام لوگوں میں دا دا جی کی میراث کا شرعی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دادا کی وراثت کے 6912 حصے کیے جائیں گے جن کی ورثاء میں تقسیم درج ذیل طریقے کے مطابق ہو گی:
ورثاء | شرعی حصہ | فیصدی حصہ |
بکر | 1482 | 21.44 فیصد |
علی | 1482 | 21.44 فیصد |
زینب | 741 | 10.72 فیصد |
زوجہ زید | 144 | 2.08 فیصد |
زید کے دو بیٹوں کا فی کس حصہ | 336 ۔فی کس | 4.86 فیصد ۔فی کس |
زیدکی دو بیٹیوں کا فی کس حصہ | 168 ۔فی کس | 2.43 فیصد ۔فی کس |
زوجہ عمر | 288 | 4.16 فیصد |
فاطمہ کے تین بیٹوں کا فی کس حصہ | 228 ۔فی کس | 3.3 فیصد۔ فی کس |
زوجہ خالد | 171 | 2.47 فیصد |
خالد کی تین بیٹیوں کا فی کس حصہ | 304۔ فی کس | 4.4 فیصد۔ فی کس |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved