استفتاء
ہم ایک پرائیویٹ ادارے میں ملازمت کرتے ہیں اور دفتر سے مسجد پانچ منٹ کے فاصلے پر موجود ہے، ملازمین مسجد میں جمعہ کے علاوہ نماز پڑھنے نہیں جاتے، کیونکہ مسجد میں جماعت سے نماز کے لیے جانے اور آنے میں وقت زیادہ لگتا ہے، اس لیے ہم دفتر میں ہی مخصوص جگہ پر جماعت سے نماز پڑھتے ہیں۔
اگر سب ملازمین ایک وقت میں نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے جمع ہو جائیں تو اس پر مالکان ناراض ہو جاتے ہیں، چند ملازمین ایسے بھی ہیں کہ وہ مالک کے ڈر کی وجہ سے اور اپنے کی وجہ سے اپنی سیٹ یا اپنے کمرے سے باہر نہیں آتے اور وہ اپنے کمرے ہی میں انفرادی نماز پڑھ لیتے ہیں، اسی طرح مالکان میں سے بھی ایک دو اپنے کمرے ہی میں نماز پڑھ لیتے ہیں۔
دفتر میں جماعت کا اہتمام اس وجہ سے بھی کیا گیا ہے کہ اگر دفتر میں جماعت سے نماز نہ کروائی جائے تو ملازمین نماز پڑھنا ہی چھوڑ دیتے ہیں، دفتر میں نمازیوں کے تعداد کم ہے، عموماً ظہر اور عصر کی نماز میں کل تعداد تین سے پانچ ہوتی ہے، مغرب کی نماز میں تعداد سات سے دس تک ہو جاتی ہے۔ مسئلہ یہ کہ ایک صاحب نے یہ اعتراض کیا ہے کہ جس طرح ہم دفتر میں جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں یہ جائز نہیں، اس طرح نماز نہیں ہوتی۔
ہم نے بڑی مشکل سے ملازمین کو دعوت دے کر نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا شروع کیا ہے اور ظہر کی نماز کے بعد فضائل اعمال کی تعلیم بھی کرتے ہیں۔
اب آپ سے گذارش ہے کہ ہم کو اس مسئلے کا حل بتائیں:
1۔ ملازمین کو کیا کرنا چاہیے اور مالکان کو، دفتر میں جماعت کروائیں یا مسجد جائیں۔ (اگر سب ملازمین کو مسجد جانے کی اجازت نہ ملے تو کیا کریں)۔
2۔ مالکان کہتے ہیں کہ دفتر میں دو دفعہ جماعت ہونی چاہیے۔ (جبکہ ایک جماعت کے باوجود نمازیوں کی تعداد اکثر بہت کم ہو جاتی ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ ظہر، عصر کی نماز میں تین، پانچ آدمی بھی نہیں ہوتے)۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اصل حکم شرعی یہ ہے کہ مرد حضرات نماز مسجد میں جا کر جماعت سے ادا کریں، اس لیے مالکان اور ملازمین، دونوں کو اسی کا اہتمام کرنا چاہیے۔
1۔ اگر کوئی فیکٹری ہو یا وسیع جگہ ہو اور وہاں شرعی مسجد بنائی جا سکتی ہو تو وہ بنا لی جائے۔
2۔ جو لوگ مسجد میں جا کر تمام نمازوں کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہوں اور دیانتدار ہوں کہ واقعتاً نماز پڑھتے ہوں اور سیدھے واپس آ جاتے ہوں، ان کو مسجد میں جا کر نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور باقی عملہ کے لیے بہتر یہ ہے کہ سب ایک جماعت سے نماز پڑھیں۔ اگر زیادہ مجبوری ہو تو دو جماعتیں کر لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved