- فتوی نمبر: 29-172
- تاریخ: 05 جون 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کےبارے میں کہ***8سے تقریبا 4،5 کلومیٹر دور ڈیرہ جات ہیں جو مختلف ناموں سے مشہور ہیں دھبیاں والا،کھاٹی والی،کاواں والا،قاضی والا،جہانے والا،صدیقے والا،کچا،پکا ان سب کا مرکز جہانے والا ہے جہاں پر ایک مسجد ہے جس میں پانچ وقتی نماز اذان ہورہی ہے اور بچے اور بچیاں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یہ جہانے والا اور دیگر ڈیرہ جات جو مختلف ناموں سے مشہور ہیں یہ داخلی جھاوریاں ہیں ان کی شادی فوتگی ووٹ وغیرہ جھاوریاں میں ہوتا ہے اگ***کے حکمران (C۔D) ڈپٹی کمشنر جامع مسجد عمر فاروق ؓ جہانے والا میں جمعہ پڑھانے کی اجازت دے دیں تو آیا شرعا جمعہ ہوجائے گایا نہیں؟ مہربانی فرماکر جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔
وضاحت مطلوب ہے :1۔جہانے والا اور دیگر ڈیرہ جات جو مختلف ناموں سے مشہور ہیں یہ داخلی جھاوریاں ہیں اس سے کیا مراد ہے؟ نیز جہانے والا کو وہاں کے لوگ جھاوریاں شہر سے متصل شمار کرتے ہیں یا الگ؟2۔جہانے والا میں بنیادی ضروریات زندگی پوری ہورہی ہیں یا نہیں؟
جواب وضاحت:1۔مطلب یہ ہے کہ تمام ڈیرہ جات جھاوریاں شہر میں داخل ہیں ۔ ان کا ووٹ شادی ،فوتگی،ان کے سکول ،ان کی اصل رہائش جھاوریاں میں ہیں۔اور جہانے والا جھاوریاں شہر سے متصل نہیں الگ ہے۔2۔بنیادی ضروریات زندگی بالکل نہیں ہیں ۔
سوال کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم جہانے والا میں جمعہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔جہانےوالا میں مفتی صاحب سے پوچھا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ڈپٹی کمشنر اجازت دے دیں تو جمعہ شرعا ہوگا ورنہ نہیں کیونکہ جمعہ کی شرائط پوری نہیں ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ علاقے(جہانےوالا)میں جمعہ کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے جمعہ شروع کرنا درست نہیں اگرچہ ڈی،سی اجازت دے دیں۔
توجیہ:جمعہ کی نماز کے درست ہونے کیلئے تمام شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ۔اذن سلطان ان میں سے ایک شرط ہے صرف ایک شرط کا پایا جانا کافی نہیں۔
رد المحتار(3/8)میں ہے۔
«لا تجوز(اي الجمعة:از ناقل) في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات»
ردالمحتار(3/6)میں ہے۔
«والحد الصحيح ما اختاره صاحب الهداية أنه الذي له أمير وقاض ينفذ الأحكام ويقيم الحدود وتزييف صدر الشريعة له عند اعتذاره عن صاحب الوقاية حيث اختار الحد المتقدم بظهور التواني في الأحكام مزيف بأن المراد القدرة على إقامتها على ما صرح به في التحفة عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ»
بدائع الصنائع(1/585)میں ہے۔
وروي عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمه وعلمه أو علم غيره والناس يرجعون إليه في الحوادث وهو الأصح.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved