• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دلالت پر کمیشن لینے کی ایک صورت  کا حکم

استفتاء

میرے ایک دوست نے ایک کام دکھانے کے لیے مجھے بلایا چنانچہ میں چلا گیا اور جا کر تفصیل حاصل کرلی اور اب میں انہیں اپنی اجرت بتاؤں گا ،میرا دوست کہ رہا ہے کہ اگر تمہیں یہ کام مل گیا تو مجھے کمیشن دو گے اس دوست سے پہلے  کچھ طے نہیں ہوا تھا، وہ دوست بھی اسی جگہ کام کرتا ہے۔  اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس صورت میں  اس کا کمیشن لینا جائز ہے ؟ اسے کمیشن دی جاسکتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: کیا آپ کے دوست کا باقاعدہ یہ کام ہے کہ وہ اس طرح کمیشن لیتا ہے ؟ نیز کیا اس طرح کمیشن لینے کا عام عرف ہے یا صرف وہی کمیشن مانگ رہا ہے؟

جواب وضاحت : اس کا یہ کام نہیں ہے ہاں یہ عام رواج ہے یہاں عموما جب کوئی کام دلواتا ہے یا کسی جگہ پر کسی کاتعارف کرواتا ہے تو وہ بندہ امید لگاتا ہے کہ اسے بھی کچھ ملے گا کچھ لوگ بول کر مانگ بھی  لیتے ہیں میں پہلے سے طے کرنے سے ڈرتا ہوں کہ کہیں سود نہ ہوجائے، اس بندے نے خود کمیشن  مانگی ہے لیکن پہلے سے طے نہیں ہوا تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ نہ تو آپ کے دوست   کا باقاعد ہ یہ کام ہے اور نہ ہی پہلے سے طے ہوا تھا کہ اس کام پر وہ کمیشن لے گا اس لیے مذکورہ صورت میں آپ کے دوست کا کمیشن لینے کا حق نہیں ہے ۔ البتہ آئندہ ایسا معاملہ ہو تو پہلے سے طے کرلیا جائے اور کمیشن کی مقدار بھی طے کرلی جائے  نیز  کام دینے والے کو بھی بتا دیا جائے کہ یہ درمیان والا شخص اس پر کمیشن  لے گا  تو اس صورت میں عام عرف ہونے کہ وجہ سے کمیشن لینے کی گنجائش ہے  یہ سود نہیں بنتا۔

البيان والتحصيل(للمالكية) (8/ 440) میں ہےقال ابن القاسم : قال مالك : من قال : دل على من يشتري مني جاريتي ولك كذا وكذا ، فدل عليه ، فذلك لازم له . ولو قال : دلني على من أواجره نفسي ولك كذا وكذا فذلك له . ومن قال : دلني على امرأة أتزوجها ولك كذا وكذا ، فلا شيء له . قال سحنون : كل ذلك عندي واحد ليس بينها فرق ، وأرى أن يلزمه في النكاح مثل ما يلزمه في البيع والأجرة ، وقال أصبغ في كتاب البيع والصرف من سماعه ، مثل قول سحنونفقہی مضامین (ص 383) میں ہےبروکر کے طور پر کام کی اجرت کے مستحق بننے کے لیے یہ ضروری ہے کہ بائع اور مشتری دونوں ہی کو اس کا علم ہو کہ یہ شخص بروکر کے طور پر کام کر رہا ہے ۔صرف بائع یا صرف مشتری کو علم ہونا کافی نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved