• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دلالی کی کمیشن

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

NLCکے نام سے ایک تعمیراتی ادارہ ہے جو ڈیفنس ہائوسنگ سکیم میں کام کرتا ہے چنانچہ بہاولپور میں ڈیفنس کی سکیم بن رہی ہے جس کے ٹھیکے میں جنریٹر بھی در کار تھے ہمارا ایک ادارہ ہے جو لوگوں کو جنریٹر وغیرہ فراہم کرتا ہے چنانچہ این ایل سی نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں مارکیٹ سے جنریٹر کا یہ ریٹ ملاہے آپ کوشش کریں کہ اس سے کم مل جائے ہم نے بولی میں ریٹ دینا ہے ۔چنانچہ ہم نے کوشش کی تو ہمیں اس سے کم ریٹ مل گیا ہم نے ادارے کو بتایا اور کہا کہ ہم کمیشن بھی لیں گے ۔مارکیٹ میں یہ کام عام طور پر کمیشن پر ہی کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر ہمارے ادارے کے اصول میں مڈل مین (کمیشن ایجنٹ /بروکر)کو شامل کرنے کی اجازت نہیں ہے چنانچہ آپ اپنی کمیشن اس جنریٹر والے کی کوٹیشن میں قیمت خرید میں شامل کردیں ابھی یہ بات چل رہی تھی کہ این ایل سی کے بڑے افسر نے یہ کہا کہ فی الحال جو ریٹ ملاہے وہی دے دو اگر ہم بولی جیت گئے تو سکیم والوں کو بتادیں گے کہ ایک جگہ پر ریٹ کم مل رہے ہیں امید ہے وہ راضی ہو جائیں گے ۔چنانچہ این ایل سی ادارہ وہ بولی جیت گیا ہے اب وہ ہم سے رابطہ کریں گے اورکوٹیشن دیں گے ۔کیامذکورہ صورت میں ہم کمیشن لے سکتے ہیں؟ جبکہ این ایل سی کے اصولوں کے مطابق مڈل مین کو کمیشن دینے کی اجازت نہیں۔اور کوٹیشن میں شامل کرنے کی وجہ سے وہ کمیشن بائع کی طرف سے تو نہیں بن جائیگی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت بروکری (دلالی)کی ہے جس پر کمیشن لینا درست ہے البتہ کمیشن کی مقدارمتعین طور پر یا فیصد کے طور پر  فریقین کو معلوم ہوناضروری ہے۔ا ین ایل سی ادارے کے اصول کے مطابق اگرچہ خریدوفروخت میں کسی مڈل مین (کمیشن ایجنٹ /بروکر) کو شامل کرنے کی اجازت نہیں ہے تاہم مذکورہ صورت میں مڈل مین کو شامل کرنے میں چونکہ ادارے کا فائدہ ہو رہا ہے اس لیے اجازت نہ ہونے کے باوجود مڈل مین کو شامل کرنے کی گنجائش ہو گی،اور چونکہ کوٹیشن میںاین ایل سی کے کہنے کی وجہ سے کمیشن شامل کی جائیگی لہذا یہ انہیں کی طرف سے شمار ہو گی نہ کہ جنریٹر والے کی طرف سے۔

شرح المجلہ:(321/1)

اما اذا کان الدلال مشي بين البائع والمشتري ووفق بينهما ثم باع صاحب المال ماله ينظر فان کان مجري العرف ان توخذ اجرة الدلال جميعها من البائع اخذت منه او من المشتري اخذت منه او من الاثنين اخذت منهما ۔

الدر المختار (5/ 517)

 ( وکله بشراء عشرة أرطال لحم بدرهم فاشتري ضعفه بدرهم مما يباع منه عشرة بدرهم لزم الموکل منه عشرة بنصف درهم ) خلافا لهما والثلاثة (قال الشامي تحت قوله: (خلافا لهما)فعند هما يلزمه العشرون بدرهم لانه فعل المامور وزاده خيرا ۔منح

وايضا فيه(245/8)

ومتي عين الٓامر شيأ تعين الافي بعه بالنسيئة بالف فباع بالنقد بالف جاز بحرقلت وقدمنا انه ان خالف الي خير في ذلک الجنس جاز والالا

قوله (بالنقد بالف جاز )لانه وان صار مخالفا الا انه الي خير من کل وجه۔فقط والله تعالي اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved