- فتوی نمبر: 7-6
- تاریخ: 23 جون 2014
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
1۔ مفتی صاحب میں ایک اسٹیٹ ایجنسی کا مالک ہوں، ایک دوست کے ساتھ میں نے معاہدہ کیا کہ اگر وہ مجھے 30 لاکھ روپے دے تو میں اس کو 18 ماہ کے اندر انشاء اللہ 15 لاکھ روپےکما کے دوں گا، اس میں میں 2/1 حصے وہ مجھے کمیشن کے طور پر دے گا۔ اس کے بعد میں نے اس کو پلاٹ 2 خرید کر دیے اور ان سے خرید کر دینے کی کمیشن وصول کر لی۔
قرض پر نفع
2۔ اس کے بعد مارکیٹ مارکیٹ میں میرا ایک سودا ہو رہا تھا، جس سودے کو کروانے کے لیے مجھے 20 لاکھ ادھار پارٹی کو دینے تھے کہ اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اگر اس کی ضرورت پوری نہ ہو تو اس کو سودا بیچنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، اور میری ڈھائی لاکھ کمیشن بھی نہیں بنتی تھی، اس لیے میں نے اپنے دوست سے کہا کہ وہ ان کو 20 لاکھ ادھار دے اور میرے ساتھ کمیشن میں ایک لاکھ روپے ڈیلر کے طور پر مجھے دے، اب بتائیں کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟۔ اس نے 20 لاکھ روپے میرے کہنے پر پارٹی کو ادا کر دیے، میں نے کہا کہ میں چھ ماہ بعد پارٹی سے وصول کر کے واپس کر دوں گا۔ اب اگر میں اس کو اپنی کمیشن میں ایک لاکھ بطور پارٹی ڈیلر بنا کر دوں تو کیا یہ جائز ہے؟
ضروری وضاحت:
1پہلے معاملے کی حقیقت
18 ماہ والے معاہدے کے بارے میں سائل سے بات ہوئی، ان سے پوچھا کہ آپ دونوں کے درمیان اس معاہدے کی عملی شکل کیا تھی؟ اس کی وضاحت کریں، تو انہوں نے یہ وضاحت کی:
کہ میرے دوست (جو خود بھی پراپرٹی ڈیلر ہیں اور مذکورہ رقم یعنی 30 لاکھ روپے اس نے کسی دوسرے سے کاروبار کے لیے نصف نصف نفع پر لیا ہوا ہے) میرے پاس آئے اور کہا کہ دوسرے پراپرٹی ڈیلر درمیان میں گڑ بڑ کرتے ہیں آپ معتمد آدمی ہیں آپ میرے ساتھ معاہدہ کریں، میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اٹھارہ ماہ کا معاہدہ کرتے ہیں اس میں میرا کام یہ ہو گا کہ میں بطور کمیشن ایجنٹ کے آپ کو دوسری پارٹی سے ملواؤں گا، باقی سودا آپ خود کریں گے، میں آپ سے اس پر کمیشن لوں گا، پھر اگر پلاٹ وغیرہ آپ خود آگے کسی کو بیچیں گے تو اس میں میرا کوئی کمیشن نہیں ہو گا، لیکن اگر میں آپ کو کسی پارٹی سے ملواؤں اور آپ اس کو بیچیں گے تو اس پر میں دوبارہ آپ سے کمیشن لوں گا یعنی اس پلاٹ سے جو نفع ہو گا اس میں جو نصف نفع آپ کو ملنا ہے اس کا نصف میں آپ سے بطور کمیشن لوں گا۔اس معاہدے کے تحت میں نے ان کو دو پلاٹ دلوا بھی دیے ہیں اور دلوانے کے بدلے میں میں نے اپنا کمیشن بھی ان سے وصول کر لیا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ 30 لاکھ روپے میرے دوست کے پاس ہی ہیں میرا کام صرف کمیشن ایجنٹ والا ہی ہے کہ میں ان کو دوسری پارٹی سے ملواؤں گا اور اس پر ان سے اپنا کمیشن لوں گا، باقی خریدنے اور بیچنے کا معاملہ خود میرا دوست کرے گا۔
2 دوسرے معاملے کی حقیقت
چونکہ سائل پراپرٹی ڈیلر ہے ان کے پاس دو پارٹیاں آئی، ایک مکان بیچنے والی اور دوسرا مکان خریدنے والی۔ پراپرٹی ڈیلر (سائل) نے دونوں پارٹیوں کو آپس میں ملوایا، دونوں پارٹیوں کا سودا ہو گیا اور پراپرٹی ڈیلر (سائل) کے یہ طے ہو گیا کہ ان کو ڈھائی لاکھ کمیشن ملی گی، لیکن ساتھ میں مکان بیچنے والے نے یہ تقاضا کیا کہ خریدار مجھے ایڈوانس میں سے 70 لاکھ روپے دے گا، جبکہ خریدار کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس صرف 50 لاکھ روپے ہے لہذا میں 50 لاکھ ہی دوں گا زیادہ نہیں دے سکتا اور دونوں پارٹیاں اپنی بات پر اڑ گئی، مکان بیچنے والا70 لاکھ سے کم پر راضی نہیں ہو رہا تھا اور مکان لینے والا 50 لاکھ سے زائد دینے کے لیے تیار نہیں تھا، اس وجہ سے یہ سودا کینسل ہونے والا تھا، اب پراپرٹی ڈیلر (سائل) دیکھا کہ اگر یہ سودا کینسل ہو جاتا ہے تو جو سودا کروانے کے بدلے مجھے ڈھائی لاکھ کمیشن ملنی تھی وہ نہیں گی، لہذا انہوں نے اپنا کمیشن بچانے کے لیے مکان بیچنے والے سے بات کی کہ اگر میں کہیں سے بقایا 20 لاکھ کا انتظام کر دوں اور آپ کو بطور قرض کے دلوا دوں اور بعد میں جب آپ کو 20 لاکھ کی قسط ملی گی تو آپ واپس کر دیں، تو مکان بیچنے والے نے کہا کہ مجھے تو پیسے (پورے 70 لاکھ) چاہئیں چاہے کہیں سے بھی ملیں، اس سے مجھے کوئی غرض نہیں۔ اس کے بعد پراپرٹی ڈیلر (سائل) نے اپنے دوست سے بات کی کہ اس مکان بیچنے والے کو آپ 20 لاکھ ایک ماہ کے لیے ادھار دے دیں اور مجھے جو ڈھائی لاکھ کمیشن ملتی ہے اس میں سے ایک لاکھ آپ لے لیں۔
واضح رہے کہ 20 لاکھ روپے مکان بیچنے والے کو بطور قرض کے دیے گئے ہیں جو کہ خریدار کی طرف سے قسط ملنے پر میرے دوست کو واپس دے دے گا، اور اس بیس لاکھ دینے کی غرض صرف اپنا کمیشن بچانا تھا نہ کہ سودا کرنا یعنی اس 20 لاکھ دینے کو وجہ سے میرا دوست اس مکان میں حصہ دار نہیں بنا، بلکہ وہ بلا شرکت غیرے خریدار کی ملکیت ہے۔
اب مذکورہ تفصیل کی روشنی میں سوال یہ ہے کہ 20 لاکھ روپے قرض دے کر ایک لاکھ کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ یہ معاملہ دلالی (Brokerage) کا ہے اور صحیح ہے۔
2۔ یہ قرض کا معاملہ ہے اور قرض دینے والے کو اس پر پراپرٹی ڈیلر سے کمیشن کا کچھ حصہ لینا سود ہے جو حرام ہے۔ فقط و اللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved