• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دم حج میں تاخیرپرکوئی گناہ نہیں البتہ دم حج میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال یہ ہے کہ حج کے دوران اگر کسی حاجی پے دم واجب ہو جائے اور وہ دم نہ دے اس  پے

سال گزر جائے اور دم نہ دے تو اسے کیا سزا ملتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دم دینے میں تاخیر پرکوئی سزانہیں،البتہ موت زندگی کاکچھ پتہ نہیں اس لیے جتنی جلدی ہوسکے دم دیدیناچاہیے۔

مناسک ملا علی قاری(384) میں ہے:

 (اعلم ان الكفارات كلها واجبة على التراخي) وانما الفور بالمسارعة الى الطاعة و المسابقه الى اسقاط الكفارات افضل…(فلا ياثم بالتاخير) اي بتاخير اداء الكفارات …..(والافضل تعجيل اداء الكفارات) اي مساعة للخيرات

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved