• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

داماد کی اولاد میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ**** والے بطور پیش امام لائے اور اسے زمین /جائداد میں بھی حصہ دیا، مقبول شاہ کے ہاں صرف دو بچیاں پیدا ہوئیں، مقبول شاہ نے گاؤں *** سے *** نامی شخص کا نکاح اپنی بیٹی سے کروایا اور اسے گھر داماد بنایا ۔

** نے اپنی زندگی میں ہی ع***ہڑے کو اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائداد کاخدمت کے عوض  وارث ٹھرایا ، مقبول شاہ کی وفات کے بعد اس کی زمین و جائداد اسکے گھر داماد کو منتقل ہوئی۔ **ہڑے کے ہاں ایک بیٹا ** ہڑے اور ایک بیٹی پیدا ہوئی لیکن بیٹی بچپن میں ہی فوت ہوگئی  لہذ**ہڑے کی وفات کے بعد اس کی جائداد اس کے بیٹے خلیل ہڑے کے قبضے میں منتقل ہوئی***ہڑے شادی کے چند سال بعد فوت ہوا اور وہ لاولد تھا،***کی وفات کے وقت اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، ایک خالہ اور اس کے پانچ چچا حیات  تھے۔ اب ***ہڑے کی جائداد شرعی لحاظ سے کیسے تقسیم ہوگی؟ وضاحت فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے: ** کے والدین حیات ہیں یا اس کی وفات سے قبل انتقال کرگئے یا بعد میں؟ نیز مقبول شاہ  نے ** کو منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کا وارث بنایا اس کا ثبوت کیا ہے؟

جواب وضاحت: پہلے****کے والد کی وفات ہوئی، اس کے بعد خلیل ہڑے کی والدہ کی وفات ہوئی اور آخر میں خلیل ہڑے خود لاولد فوت ہوئے  ۔ زمین کے انتقال کی رجسٹری کا عکس ساتھ لف  ہے، تحریر مندرجہ ذیل ہے:

ہبہ نامہ

منکہ مقبول شاہ ولد*** ساکن سوتی تحصیل کرناہ بقائم ہوش و حواس و بلاجبر یہ ہبہ نامہ در پنچائیت رو برو سر پنج تحریر کرادیتا ہوں کہ میرا کوئی لڑکا نہیں، صرف دو لڑکیاں خونمی اور خوتنی ہیں، میں نے اپنی بڑی لڑکی خونمی کی شادی کافی سال پہلے کریم ہری ولد محمد ہری سے کی ہے اور اپنا لڑکا نہ ہونے کی وجہ سے کریم ہری کو اپنے گھر کام کرنے کے لیے اس لفظ پر رکھا کہ میں اس کو اپنی وراثت حصہ دونگا۔ کریم ہری نے میرے گھر کا کام کیا اور میری خدمت و تابعداری کی لہذا میں کریم ہری جو میرا داماد ہے کو خدمت کے عوض اپنی سب وراثت منقولہ و غیر منقولہ جو میرے پاس ہے اور جو زمین مجھے امامت کے عوض ملی ہے اور جو زمین میں نے خود قیمت دے کر لی ہے، کریم ہری ولد محمد ہری کو ہبہ کرتا ہوں جو کہ میرا فیصلہ تھا۔ میں نے اپنی وراثت کا قبضہ پہلے ہی کریم ہری کو دیا ہے۔آئندہ میں اور میرا کوئی وارث خدیجہ و بیگی جانشین و قائم مقامان کریم ہری پر اعتراض نہ کرے گا ۔ میں نے جو کھیت اسماعیل لون و قادر لون سے لی ہے اس سے خدیجہ کو مکان کی جگہ دی تھی لہذا کریم صرف مکان کی جگہ پر اعتراض نہ کرے گا بقیہ کھیت و دیگر سب وراثت کریم ہری کے حوالے کردی ہے۔ میں یہ ہبہ در پنچائیت روبرو سرپنج و گواہان قلمبند کرواتا ہوں تاکہ سند رہے اور کام آوے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں****کےترکہ میں سے ایک چوتھائی حصہ اس کی بیوہ کو جبکہ بقایا ترکہ پانچ چچاؤں میں برابر  تقسیم کردیا جائے گا، نیز خلیل ہڑے کی خالہ کو خلیل ہڑے کے ترکہ میں سے کچھ نہ ملے گا۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

5×4=20

بیوی5 چچا
4/14/3
1×53×5
515
53+3+3+3+3

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved