- فتوی نمبر: 19-273
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
زمین میں جو لکڑیوں کے درخت ہوتے ہیں تو ان کو کاٹ کر بیچنے کے بعد جو رقم حاصل ہو گی اس میں عشر ہو گا؟
وضاحت: یہ درخت خود رو ہیں یا باقاعدہ کاشت کیے جاتے ہیں؟
جواب: دونوں طرح کے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جن درختوں کو کاٹ کر فروخت کرنے کی نیت سے کاشت کیا جاتا ہو یا وہ خود رو ہوں (اور ان کی اسی غرض یعنی کاٹ کر فروخت کرنے کی غرض )سے حفاظت اور دیکھ بھال کی جاتی ہو ان میں عشر واجب ہو گا۔
فتاوی عالمگیری،باب السادس فی زکاۃ الزرع والثمار جلد 1 صفحہ نمبر 186 میں ہے:
"فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب والطرفاء والسعف؛ لأن الأراضي لا تستنمي بهذه الأشياء، بل تفسدها، حتى لو استنمت بقوائم الخلاف والحشيش والقصب وغصون النخل أو فيها دلب أو صنوبر ونحوها، وكان يقطعه ويبيعه يجب فيه العشر، كذا في محيط السرخسي”
تنقیح الفتاوی الحامدیہ،باب الزکوۃ والعشر میں ہے:
”(سئل) في رجل له أشجار مثمرة في أرض عشرية فقطعها ويريد العشري أخذ عشرها فهل له ذلك؟ (الجواب) : لا عشر في نفس الأشجار المثمرة، كما في الزيلعي والبحر وغيرهما۔ (أقول:) وإنما العشر في نفس الثمر، وفي الأشجار المعدة للقطع، كما مر”
© Copyright 2024, All Rights Reserved