• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

  درخواست میں نان نفقہ نہ دینے اور مار پیٹ کا ذکر ہو لیکن حقیقت میں ایسا نہ ہوتو یکطرفہ خلع کاحکم

استفتاء

شوہر کا بیان:

میرا  نام  انسب علی احمد  ہے   آج سے   سات  ماہ   پہلے   میرا  اپنی  بیوی   سے  جھگڑا  ہوا   تھا   اس  کے  چند   دن  بعد  میں  اپنی  ساس  اور سالی   کے کہنے پر اپنی  بیوی   کو  اُس کی ماں کے گھر چھوڑ   آیا    میری  سالی   بھی اپنی ماں   کے گھر آئی ہوئی تھی  اور میری بیوی   اپنی بہن  کے ساتھ    ٹا ئم  گذارنا چاہتی  تھی    چند   روز   بعد  میں  اپنی   بیوی  کو  لینے گیا  تو   اس نے کہا کہ وہ کچھ دن اور رہنا چاہتی ہے میں واپس آ گیا دوبارہ گیا تو میری ساس نے مجھے بیوی سے ملنے نہ دیا میں ہر ہفتے جاتا رہا کبھی ملاقات ہو جاتی  اور  کبھی نہ ہوتی پھر  مجھ سے مطالبہ کیا گیا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دو ں جو میں نے نہ دی پھر مجھے کورٹ سے نوٹس موصول ہوا جس میں  مجھ پر بے شمار جھوٹے الزام   لگائے گئے مثلاً  ’’میں نے مار پیٹ کر کے بیوی کو گھر سے نکال دیا ہے اور میں اسے خرچہ وغیرہ نہیں دیتا ‘‘ میں اور میری بیوی جج کے سامنے حاضر ہوئے میری بیوی نے خلع مانگا جج  نے میرا بیان تک نہ سنا  میری بیوی نے بیان لکھوایا کہ میں ہر حالت میں خلع چاہتی ہوں اور مجھے سوچنے کےلیے  وقت یا مہلت نہیں چاہیے جج نے میرا بیان لکھوایا کہ میں اپنی بیوی کو بسانا چاہتا ہوں اور اگر اس کی کوئی شرط ہے تو مجھے منظور ہے اب معاملہ یونین کونسل کے  پاس ہے جو قانون کے مطابق ہماری صلح  کرانے کی کوشش کرے گی میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی کہتی ہے کہ ہماری طلاق ہو چکی ہےکیا واقعی طلاق ہوچکی ہے؟دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر میں  یونین کونسل میں بھی حاضر ہوتا ہوں اورصلح  کی بھرپور کوشش کرتا ہوں مگر میری بیوی نہیں مانتی اور میں طلاق بھی نہیں دیتا تو شرعی معاملہ کیا ہوگا ؟مہربانی فرما کر میری رہنمائی فرمائیں ۔

بیوی کا بیان :

بیوی سے رابطہ ہوا تو اس نے کہا کہ شوہر مجھے خرچہ دیتا ہے  خلع  کے پیپرز میں وکیل نے اپنی طرف سے لکھا ہے کہ شوہر  مجھے خرچہ نہیں دیتا لیکن ہمارے آپس کے تعلقات بہت خراب ہیں  بہت سی دفعہ لڑائی ہوئی اور وہ مجھے میرے والدین کے گھر چھوڑ آئےلیکن مارا کبھی نہیں  زبانی طور پر بہت برا بھلا کہتے ہیں اب وہ دوبارہ کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا لیکن اس کی کیا گارنٹی ہے میں کب تک برداشت کرو تین تین ماہ میں اپنے والدین کے گھر رہتی رہی اس لئے تنگ آکر خلع کا کیس کیا تھا شوہر عدالت حاضر ہوا تھا کہ میں  بسانا چاہتا ہوں لیکن جج نے میری درخواست کے پیش نظر میرے حق میں فیصلہ دے دیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ درخواست میں خرچہ نہ دینے  اور مارپیٹ  کی بنیاد پر خلع کی درخواست دائر کی گئی ہے لیکن چونکہ حقیقت میں شوہر بیوی کو خرچہ دیتا ہے اور اس نےبیوی کو  مارا بھی نہیں ہےلہذا مذکورہ صورت میں فسخ نکاح کی معتبر بنیاد موجود نہ ہونے کی وجہ سے یک طرفہ عدالتی خلع  سے شرعاً نکاح ختم نہیں ہوا، اور شریعت کی رُو سے وہ ابھی بھی آپ کی بیوی ہے۔

بدائع الصنائع  (3/229)ميں ہے:

وأما ركنه فهو الايجاب والقبول لانه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved