• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

درمیانی اور شہادت کی انگلی میں انگوٹھی پہننےکی ممانعت

استفتاء

سیدنا حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ )فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ  صلی علیہ وسلم ) نے مجھے اس انگلی میں یا  اس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا اور اشارہ کیا درمیانی انگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی کی طرف (رواہ مسلم)

1۔ سوال یہ ہے کہ ساتھ والی انگلی سے کون سی انگلی مراد ہے ؟

2۔ممانعت  کس درجہ کی ہے ؟اگر کوئی ان انگلیوں میں انگوٹھی پہن لیتا ہے تو کیا وہ گناہگار ہوگا ؟

مدلل جواب عنایت فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ساتھ والی انگلی سے مراد شہادت کی انگلی ہے۔

سنن نسائی (2/289) میں ہے :

عن علي رضي الله تعالى عنه قال ،قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم اللهم اهدني وسددني و نهانى  ان اضع الخاتم في هذه و هذه و اشار  بالسبابة و الوسطى

ترجمہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد  فرمایا کہ اے علی کہہ دیجئے اللهم اهدنى ( اللہ تو مجهے  ہدایت دے) اور سددنی  (مجھے درست رکھ )اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس انگلی اور اس انگلی میں انگوٹھی  پہننے سے  منع فرمایا اور  درمیانی اور  شہادت والی انگلی کی طرف اشارہ کیا ۔

2۔ان دونوں انگلیوں(درمیانی اور شہادت والی انگلی) میں انگوٹھی پہننا مکروہ تنزیہی ہے لہذا ان انگلیوں میں انگوٹھی پہننے سے تو بچنا چاہیے،لیکن ان انگلیوں میں انگوٹھی پہننے سے  گناہ نہ ہو گا ۔

شرح النووی علی مسلم (1/197)میں ہے :

 ويكره للرجل جعله في الوسطى والتي تليها؛ لهذا الحديث، وهي كراهة تنزيه

شامی (596/9 ) میں ہے :

ینبغي أَنْ يَكُونَ فِي خِنْصَرِهَا دُونَ سَائِرِ أَصَابِعِهِ وَدُونَ الْيُمْنَى، ذَخِيرَةٌ

خصائل نبوی  شرح  شمائل ترمذی (60) میں ہے:

دوسرا مضمون یہ ہے کہ  انگوٹھی کو سب سے چھوٹی انگلی میں پہننا امام نووی نے  اس کے سنت ہونے پر اجماع نقل کیا ہے علامہ شامی نے لکھا ہے کہ انگوٹھی اسی انگلی میں ہونی چاہیے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved