- فتوی نمبر: 14-269
- تاریخ: 19 ستمبر 2019
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
۱۔ضرورت اصلیہ میں کون کون سی اشیاء شامل ہیں ،مرغی جو مہمان کی ضرورت کے لیے یا انڈوں وغیرہ کے لیے ہوںیا بکریاں،بھیڑجودودھ کے لیے ہوں یا اس لیے ہوں کہ بوقت ضرورت بیچ دونگا یا عید کی قربانی کے وقت ضرورت پڑے گی تو قربانی کروں گا۔کتنے کپڑے ضرورت اصلیہ میں آئیں گے ؟آج کل الفجر گھڑی ہو جس کی قیمت چھ ہزار کے برابر ہو تاکہ اس میں نماز کے اوقات معلوم کرے اور سال ہجری کا پتہ لگے،قیمتی موبائل ہو جس میں لائبریری ہو تاکہ اس میں مطالعہ کرے ،کیا یہ اشیاء ضرورت سے زائد ہیں یا ضروریات میں داخل ہیں؟
۲۔زید نے عمر کو سونا دیا عاریۃ پھر اس نے دو تین سال گذرنے کے بعد کہا کہ میں سونے کے بجائے قیمت دیتا ہوں ، سونانصاب سے کم ہے لیکن اگر قیمت کاحساب لگایا جائے توچاندی کا نصاب پورا ہوجاتا ہے ۔اس صورت میں ان گزشتہ سالوں کی زکوۃ اور قربانی واجب ہو گی یا نہ ہو گی ؟
۳۔ کیا گزشتہ سالوں کی زکوۃ قربانی اور زکوۃ کی رقم منہا کر کے دی جائے گی؟
۴۔ قربانی کی نیت سے خریدے جانور پر زکوۃ واجب ہوگی؟
وضاحت مطلوب ہے:
زیور کتنا ہے اور زیور کے ساتھ سال کے شروع اور آخر میں پیسے یا کوئی اور مال زکوۃبھی تھا یا نہیں؟
جواب وضاحت :
ایک تولہ سونا تھا اور پانچ دس ہزار روپے ہر وقت پاس ہوتے ہیں اس کے علاوہ سائل صاحب نصاب نہیں ہے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔مذکورہ تمام اشیاء یعنی جو مرغی مہمان کے لئے ذبح کرنے کےکی نیت سےیا انڈوں وغیرہ کی ضرورت کےلیے رکھی ہو،بکری ،بھیڑجو دودھ کے لیے یاقربانی کےلیے رکھی ہو یابوقت ضرورت فروخت کرنے کے ارادے سےرکھی ہو ،کپڑے خواہ کتنے ہوں بشرطیکہ وہ گرمی سردی میں یا کہیں آنے جانے کے لیے استعمال میں آتے رہتے ہوں۔،اسی طرح گھڑی ،موبائل )ضرورت اصلیہ میں شامل ہیں لہذا ان پر زکوۃ واجب نہ ہو گی
۲. مذکورہ صورت میں چونکہ ایک تولہ سونے کے ساتھ پانچ دس ہزار روپے بھی آپ کے پاس ہر وقت رہےہیں اس لیے آپ شریعت کی نظر میں زکوۃ اور قربانی دونوں کے لحاظ سے صاحب نصاب ہیں لہذا مذکورہ صورت میں آپ پر گذشتہ سالوں کی قربانی بھی واجب ہو گی اور زکوۃ بھی واجب ہوگی ۔
فی الشامی:217/3
(ولاثیاب البدن)المحتاج الیها لدفع الحروالبرد ابن ملک (واثاث المنزل ودور السکنی ونحوها)وکذا الکتب وان لم تکن لاهلها اذا لم تنو للنجارة۔
فی الشامی:۲۸۱\۳
(و)اعلم ان الدیون عند الامام ثلاثة :قوی ومتوسط وضعیف (تجب)زکاتها اذا تم نصابا وحال الحول لکن لافورا بل (عند)قبض اربعین درهما من الدین)القوی کقرض (وبدلا مال تجارة)فکلما قبض اربعین درهما یلزمه درهم۔
۳۔گذشتہ سالوں کی زکوۃ ،زکوۃکی رقم منہا کر کے دی جائے گی البتہ قربانی رقم منہا نہ ہو گی
چنانچہ فتاوی شامی صفحہ 210 نمبر 3 میں ہے:
وکذا لایمنع دین صدقة الفطر وهدی المتعة والاضحیة ۔بحر
شامی (۲۱۰\۳)میں ہے:
(فارغ عن دین له مطالب من جهة العباد)سواء کان لله کزکاة وخراج۔
۴۔قربانی کے جانور پر زکوۃ واجب نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved