- فتوی نمبر: 11-61
- تاریخ: 07 مارچ 2018
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
لسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ،
1۔میں اکثر جو کپڑا بچتا ہے واپس کرتا ہوں لیکن کبھی لڑکوںکی سستی کی وجہ سے رہ جاتا ہے اس کا کیا کرنا چاہیے؟کیا یہ غربیوں میں دیا جاسکتا ہے؟
2۔جو سلائی ہوئے کپڑے گاہک نہیں لے کرجاتے اور سال دوسال گزر جاتے ہیں تو ان کپڑوں کا کیا کرنا چاہیے ؟
وضاحت مطلوب ہے :
کہ کیا ان کپڑوں کے بارے میں آپ کو علم ہوتا ہے کہ یہ کس کے ہیں ؟
جواب وضاحت :
علم ہوتا ہے لیکن لوگ پیسوں کی وجہ سے لے کر نہیں جاتے اور کئی کئی مہینے گزر جاتے ہیں اور ہمیں نقصان یہ ہوتا ہے کہ کاریگروں کو پیسے اپنے پاس سے دینے پڑتے ہیں کارڈ پر ہم نے لکھا ہوا ہے کہ ایک ماہ کے بعد ہم اس کے ذمہ دار نہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔بعض اوقات لوگوں کو علم نہیں ہوتا کہ بچنے والا کپڑا کتنا ہے اس لیے لوگ مطالبہ بھی نہیں کرتے لہذا اگر کپڑا اتنی مقدار میں ہو کہ اگر کپڑے والے کو اس کا علم ہوتا تو وہ اس کو چھوڑ کرنہ جاتا تو ایسی صورت میں یہ کپڑا اصل مالک کو دینا ضروری ہے اوراگر اصل مالک تک پہنچا نا ممکن نہ ہو تو پھر یہ غریبوں کو دیدیں۔اور اگر اتنی مقدار میں ہو کہ کپڑے والے کو اگر اس کا علم ہوتا تو وہ اس کو لے کرنہ جاتا تو ایسی صورت میں اس کا جو چاہیں کریں۔
2۔جن کپڑوں کے بارے میں آپ کو مایوسی ہو جائے کہ ان کا مالک اب یہ کپڑے لینے نہ آئے گا توان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق فروخت کرکے اپنی اجرت وصول کرنے کے بعد جو رقم باقی بچے وہ اصل مالک تک پہنچادیں اور اگرپہنچانا ممکن نہ ہو تو رقم بھی غریبوں کو دیدی جائے
© Copyright 2024, All Rights Reserved