• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

درزی کے پاس بچا ہوا کپڑا

  • فتوی نمبر: 3-352
  • تاریخ: 09 فروری 2011

استفتاء

1۔ علماء کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری درزی کی دکان ہے۔ جو کپڑا بچتا ہے  سلائی کے بعد اس کو واپس کر دیتا ہوں۔ لیکن عید وغیرہ کے موقع پر بعض اوقات کچھ پیس رہ جاتے ہیں۔ جن کے مالک کا بھی پتہ نہیں صحیح طر ح سے۔ لہذا میں ان کو یعنی پیس کو کسی غریب کو ان کی طرف سے دے دیا جائے یا اس کی کوئی دوسری صورت  بتا دیں۔

2۔ بعض کپڑے جن کو 2۔ 3 سال ہوگئے ہیں ان کو لینے والے نہیں آئے حالانکہ کارڈ پر لکھا ہوا ہے کہ ایک ماہ تک ذمہ دار ہیں۔ لہذا ان کپڑوں کے بارے میں بھی کیا مسئلہ ہے؟ ان کو فروخت کر دیاجائے  یا کہ نہ؟

وضاحت: ان کپڑوں کے بارے میں پوچھنا مقصود ہے  جن کے مالکان کا سوائے ان کے نام کے کچھ معلوم نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کپڑا لقطہ کی طرح ہے، جب مالک کے ملنے  یا آنے سے مایوس ہو جائے تو کپڑا بیچ کر اس کی قیمت یا ویسے ہی کپڑا کسی فقیر کو دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved