• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوائی کے استعمال سے ذہنی حالت میں فرق آجانے کی حالت میں طلاق دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے ایک بزرگ کی عمر تقریبا 75سال ہے اور وہ بیمار بھی ہیں جس کی وجہ سے ایک دوائی (Deltacortril) استعمال کر رہے ہیں ڈاکٹر نے بتایا تھا (یعنی ہدایت کی تھی )کہ دوائی کے استعمال سے ذہنی طور پر فرق آ سکتا ہے اس لیے احتیاط کریں۔  کچھ دن پہلے انہوں نے اپنی بیوی کو کہا کہ ’’میری طرف سے فارغ ہے، چلی جا جہاں تیری مرضی‘‘  اب اس ساری بات میں بیوی کی پوزیشن بتا دیں۔

مرد کا حلفیہ بیان:

میں حلفیہ بیان کرتا ہوں کہ میں نے کبھی زندگی میں یہ الفاظ استعمال نہیں کئے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

(1) مذکورہ دوائی کے استعمال سے ذہنی حالت میں کوئی فرق آیا ہے؟

(2) مذکورہ الفاظ بولتے وقت شوہر کی ذہنی حالت کیا تھی ؟

جو اب وضاحت:

(1) مذکورہ دوائی پانچ چھ سال سے استعمال کر رہے ہیں، دوائی کے استعمال سے ذہنی حالت میں فرق آ گیا ہے اکثر پیسے رکھ کر بھول جاتے ہیں، اور بار بار بتانے پر کہ یہ آپ ہی کے پیسے ہیں، کہتے ہیں میرے نہیں ہیں کسی اور کے ہوں گے، دوائی کا استعمال شروع کرنے سے پہلے یادداشت بالکل درست تھی،اس کے علاوہ جو بھی دوست ملنے کے لئے آتا ہے، اس کے بارے میں کہتے ہیں اس نے میرا نقصان کیا ہے یہ میرا دشمن  ہے، بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں،

(2) وہ کہتے ہیں میں نے یہ الفاظ زندگی میں کبھی نہیں کہے، مجھے یاد نہیں میں نے کبھی یہ الفاظ کہے ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ شوہر نے جس وقت مذکورہ الفاظ کہے ہیں اس وقت اس کی ذہنی کیفیت درست نہیں تھی اور ایسی کیفیت میں طلاق واقع نہیں ہوتی۔

شامی (4/439)میں ہے:

فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن الإدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved