• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوائی کے نشہ کی حالت میں طلاق دینا

استفتاء

بیوی کا بیان حلفی

میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر یہ کہتی ہوں کہ میرے میاں نے نشے کی گولیاں کھائی ہوئی تھیں اور وہ ہوش میں نہیں تھے، نشے کی حالت میں تھے، اور انہوں نے مجھے یہ تین الفاظ کہے "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔ اور پھر ہم گھر آ گئے، لڑائی جھگڑے اور غصے کے دوران اور میری بد تمیزی کرنے پر ایسا ہوا ہے اور ہمارے چار بچے بھی ہیں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، اور ایک بیٹی معذور ہے اور انہوں نے یہ سب نشے میں کہا ہے کیونکہ ان کو ہوش ہی نہیں ہوتا کہ میں کہہ بھی کیا رہا ہوں۔

خاوند کا بیان

میں اس بیان کی تصدیق کرتا ہوں اور خدا کی قسم میں طلاق دیتے وقت ہوش و حواس میں نہیں تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ نشہ دوائی کے استعمال کی وجہ سے آیا ہے، لہذا اس نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

(أو مباح) كما إذا سكر من ورق الرمان فإنه لا يقع طلاقه و لا عتاقه و نقل الإجماع علی ذلك صاحب التهذيب كذا في الهندية ط قلت: و كذا لو سكر ببنج أو أفيون تناوله لا علی وجه المعصية بل للتداوي كما مر. (رد المحتار)

تنبیہ: دوائی کے اثر سے صرف طلاق کا لفظ ہی منہ سے نکلتا ہے؟ آئندہ احتیاط کیجیے اور اس کی نوبت نہ آنی چاہیے۔ فقط و اللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved