• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈیلر سے آرڈر لینے کا طریقہ کار

استفتاء

*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیںڈیلر حضرات*** کو فون کرتے ہیں۔ فون پر آرڈر لکھوانے والے سے اس کا-+ نام پوچھا جاتا ہے اور جگہ پوچھی جاتی ہے کہ کہاں سے بات کر رہا ہے اس کے بعد وہ اپنا آرڈر لکھواتا ہے کہ مجھے یہ یہ سامان چاہیے، اس سے اگلے دن اسے سامان پہنچا دیا جاتا ہے۔

اگرکسی ڈیلر نے*** کو آرڈر دیا ہو اور اسے سامان پہنچانے میں مقررہ وقت سے تاخیر ہو رہی ہو تو ایسی صورت میں*** کے ڈائریکٹر کی طرف سے ملازمین کو ہدایت ہے کہ ڈیلر کو فون کر کے اسے بتادیا جائے کہ سامان پہنچنے میں کچھ تاخیر ہو جائے گی تاکہ ڈیلر کو تکلیف نہ ہو ۔لیکن ملازمین اس ہدایت پر عمل کرنے میں بعض اوقات سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ڈیلر کو تکلیف ہوتی ہے او ر وہ بار بار*** کو فون کرتا ہے کہ سامان نہیں پہنچا۔ مذکورہ بالا معاملے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** کا ڈیلر سے فون پر آرڈر لینے کا طریقہ جائز ہے۔ آرڈر لینے کے بعد*** کو ڈیلر تک مقررہ وقت پر سامان پہنچانے کی پوری کوشش کرنی چاہئے البتہ بعض اوقات کسی عذر کی بناء پر سامان پہنچانے میں تاخیر ہو رہی ہو تو ڈیلر کو پہلے سے اطلاع دینے کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس کو بعد میں پریشانی نہ ہو۔

(١)بدائع الصنائع: (٥/٢٥٩)

وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال: ((المسلمون عند شروطهم)) فظاهره يقتضي لزوم الوفاء بكل شرط إلا ما خص بدليل؛ لأنه يقتضي أن يكون كل مسلم عند شرطه. وإنما يكون كذلك

إذا لزمه الوفاء به.

(٢) شرح المجلة: (١/٧٧)

المواعید بصور التعالیق تکون لازمة ولأنه یظهر فیه معنی الالتزام والتعهد.  فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved