- فتوی نمبر: 4-86
- تاریخ: 06 مئی 2011
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
**** امریکہ میں مقیم ہے اور **** پاکستان میں۔ **** کا **** کے ذمے دو تولہ سونا ہے اور **** کا **** کے ذمے تقریباً90 تولے چاندی ہے۔ **** **** سے فون پر یہ کہتا ہے کہ میں نے جو سونا تم سے لینا ہے وہ سونا میں نے اس چاندی کے بدلے تمہیں فروخت کر دیا جو تم نے مجھ سے لینی ہے۔ تاکہ اس طرح ہم دونوں لین دین سے بری ہو جائیں۔ اور ہمارا حساب کتاب برابر ہو جائے۔ اور **** فون پر ہی اس بات کو قبول کر لیتا ہے۔ ان دونوں کا اس طریقے سے معاملہ کرنا شرعا درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کیا ہوا معاملہ درست ہے۔
ولا ربا ( أي ربا النسيئة ) في دين سقط إنما الربا في دين يقع الخطر في عاقبته و لذا لو تصارفا دراهم ديناً بدين صح لفوات الخطر. ( شامی: 5/ 265 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved