• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دین پرزکاۃ کا حکم

استفتاء

میں ایک ٹھکیدار ہوں اور گورنمنٹ محکموں میں تعمیرات کے ٹھیکے لیتا ہوں ۔ میں نے گورنمنٹ کے کام کر دیئے ہیں لیکن ابھی مجھے پیسے نہیں ملے ۔گورنمنٹ کی ترتیب یہ ہوتی ہے چار ماہ سے دو سال کے درمیان تک پیسے مل جاتے ہیں ۔میں نے تعمیرا ت میں جہاں سروسز ( خدمات ) مہیا کی ہیں وہیں اینٹ سریا ، سیمنٹ وغیرہ اشیاء بھی لگائی ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس دوران جب میرا زکاۃ کا سال پورا ہوگا تو کیا میں نے گورنمنٹ سے جتنی رقم لینی ہے اس سب کی زکاۃ دوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سروسز  (خدمات ) کی مد میں جو پیسے لینے ہیں  ان کی زکاۃ واجب نہیں اور اینٹ ،سریا ،سیمنٹ وغیرہ اشیاء فراہم کرنے کی مد میں جو پیسے لینے ہیں ان کی زکاۃ واجب ہے ۔ ان کی زکاۃ چاہے فی الحال دیدیں یاوصول ہونے پر دیں۔

( والتفصیل فی امداد المفتین/397)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved