- فتوی نمبر: 2-273
- تاریخ: 12 اپریل 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
عرض ہے کہ کیا فرماتےہیں علمائے دین اس صورت حال کے بارے میں گذارش ہے کہ ایک شخص جو عالم بھی ہے۔ اور اس کا تعلق علمائے دیوبند سے ہے۔ ایک نامور جامعہ کراچی سے فارغ التحصیل ہیں جس کا نام لکھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔
اس نے ۱۹۹۹ میں پہلی شادی کی اورپانچ بچوں کا باپ ہے (تین بیٹیاں دوبیٹے ہیں)۔اس نے ۲۷جون ۲۰۰۸ کو دوسری شادی کرلی، اپنے چچا کی بیٹی جو عالمہ ہے اور مدرسے میں پڑھاتی ہے۔دوسری بیوی کا باپ بھی رائیونڈ سے فارغ ہے اورعالم دین ہیں اور دینی مدرسے کےناظم اعلیٰ ہیں۔مدرسے میں بھی پڑھاتےہیں ان کا تبلیغی جماعت سے بھی تعلق ہے۔۳۰جون ۲۰۰۸ کواسنے اپنی دوسری بیوی کو ایک طلاق ٹیلیفون پرا پنی والدہ،بہن،پہلی بیوی اور ماموں اورنانا کی موجودگی میں دی۔پھر دودن بعد دوسری بیوی سے رجوع کرلیا اور گھر والوں کے سامنے مسلسل قرآن کریم کی قسم اٹھاکر کہتاہے کہ میرا دوسری بیوی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔پھر گھر والوں کو معلوم ہواکہ دوسری بیوی سےرابطہ ہے۔توپھر قسم اٹھاکر قرآن پاک کا انکار کردیتاہے۔ پھر ۲۸ اگست ۲۰۰۸ کو اپنے نانا، بہنوئی، ہمشیرہ، والدہ اور پہلی بیوی کی موجودگی میں مسجد میں بیٹھ کر یہ تحریر لکھ دی۔
دوسری بیوی کا نام اور ولدیت لکھ کر لکھا” میں اسے طلاق دیتاہوں اور اس کے بعد میں اس سے رابطہ نہیں رکھوں گا۔”
درج بالا تحریر کے بعد دوسری بیوی کے ساتھ مسجد کے اوپر اپنے کمرے میں پانچ دن رہائش پذیر رہے۔ اکٹھے گھومتے پھر تےرہے اور سسرال کےگھربھی آتےجاتے دیکھاگیا۔زبانی یہ عالم کہتا ہے کہ میرا دوسری بیوی سے کوئی رابطہ نہیں اگر میں کوئی رابطہ رکھوں تو مرتے ہوئے مجھے کلمہ نصیب نہ ہو۔
پھرکہتا ہے کہ طلاق کے مسئلے میں نیت میرے دل کے اندر ہے ۔اب ایک اور بات شروع کردی ہے کہ یہ فقہ کا مسئلہ ہے کہ اگر انشاء اللہ کہہ دیا جائے تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔
اور دوسری بیوی کو ابھی تک بیوی بنائے ہوئے ہے اور کہتاہے کہ طلاق سرے سے واقع نہیں ہوئی کہ لیے طلاق واقع نہیں ہوئی۔جبکہ انشاء اللہ کے الفاظ ز بان سے ادا نہ کیے گئے۔ دوسری بیوی جو کہ عالمہ ہے نے پہلی بیوی پر کالا جادو کروایا ہے اور جنات بھی بھیجے ہوئے ہیں گھر کی تمام اشیاء جنات نے توڑدی ہیں۔
پہلی بیوی کے سرکے بال اچانک غائبانہ طورپرآگ لگنے سے جل گئے ہیں۔ گھر میں بھی آگ لگ چکی ہے۔ جنات بولتے بھی ہیں۔ اورپہلی بیوی کو جسمانی طورپر بہت شدید تکلیف دیتےہیں۔ یہ عالم خود بھی دم کرتاہے اور لوگوں کے جنات وغیرہ بھی نکالتاہے۔
۱۔کیافقہ کی یہ دلیل انشاء اللہ کی صرف نیت شریعت کے حوالے سے قابل قبول ہے؟
۲۔کیا ان الفاظ کے ساتھ کہ میں فلاں بنت فلاں کو تین طلاق دیتاہوں کے ساتھ صرف دل میں نیت انشاء اللہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی جبکہ یہ الفاظ زبان سے ادا نہیں کیے؟
۳۔ اس شخص کا اپنی شریعت کی نظر میں دوسری بیوی سے تعلق جائز ہے یا ناجائز؟
۴۔متعدد بارقرآن پاک کے حوالے سے قسم اٹھاکرکہتاہے کہ میں اسے تین بار طلاق دے چکاہوں” تو پھر بھی طلاق واقع نہیں ہوئی؟ یا ان الفاظ کےساتھ کہ” میں نے اسے یا نام اور ولدیت کے ساتھ کہنا کہ میں فلاں بنت فلاں کو طلاق دیدی ہے؟
۵۔اپنی والدہ اور دیگر بہت سےافراد سمیت بعض علماء کےسامنے بھی متعددبار قران پاک اٹھاکر قسم کھائی ہے کہ” میں فلاں بنت فلاں کو طلاق دیدی ہے۔ تو شریعت اب اس طلاق کو نافذ العمل قرار دیتی ہے یا نہیں؟
شوہر کی مختلف تحریریں
۱۔میں مسمی***ولد*** نے حبیبہ بنت غلام کبریاء کو ان گواہوں کی موجودگی میں طلاق دیدی۔
*** گواہ:***، بھائی ***صاحب، ***
۲۔میں ***ولد*** بنت*** کو تین طلاقیں دیتاہوں۔ اور اب میرااس سے کوئی تعلق نہیں ہے نہیں ہوگا۔ ***
۳۔میں آج مورخہ:۰۸۔۰۸۔۲۸ کو حبیبہ کو تین طلاقیں دیتاہوں ،میراآج سے حبیبہ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں بیوی شوہر کے لیے حرام ہوگئی ہے۔شوہر کا یہ کہنا کہ طلاق دیتےوقت میرے دل میں نیت انشاءاللہ کی تھی اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی شرعا قابل اعتبار نہیں۔
کیونکہ انشاء اللہ کو صرف دل میں ہونے سے طلاق پرکوئی اثر نہیں پڑتا۔
قال لها أنت طالق إنشاء الله متصلاً….مسموعاً بحيث لو قرب شخص أذنه إلى فيه يسمع لا يقع.(شامی،ص :619 ، ج:4)
© Copyright 2024, All Rights Reserved