• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دل میں نذرماننےسےنذرنہیں ہوتی

استفتاء

میں بیمارتھامیراآپریشن ہوامیں نےاپنے دل سے کہا کہ اگر میں ٹھیک ہو گیا تو میں دس ختم قرآن اور ایک بکری اور مسجد کے لیے دروازہ لونگا لیکن اب بیماری میں فرق پڑا ہے مکمل ختم نہیں ہوئی آیا میں روزہ رکھوں؟اورمیرے ذمےختم ہونگے یا نہیں؟کوئی حل بتائیں شکریہ۔

نوٹ:یہ خیال صرف دل میں آیا تھا زبان سے کچھ الفاظ نہیں کہے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  آپ کے ذمےکچھ لازم نہیں ،تاہم جس نیکی کے کرنے کا دل میں عز م کرلیا تھا اگر وسعت ہو تو اس کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

توجیہ:چونکہ نذرکےلازم ہونےکےلئےزبان سےالفاظ بولناشرط ہےاورآپ نےزبان سےکچھ نہیں بولااس لئےنذرہوئی ہی نہیں۔

شامی(2/451)میں ہے:

ولزمه..بنذره بلسانه.قوله:(بلسانه)فلايكفي مجردنيةالقلب.

فتاویٰ محمودیہ (14/77) میں ہے:

سوال:- زید سے ایک گناہِ کبیرہ صادر ہو رہا ہے، وہ بہت کوشش کرتا ہے کہ اس گناہ سے نجات مل جائے، تو بہ بھی کرتا ہے اورپختہ ارادہ بھی کرتا ہے کہ اب نہیں کرے گا، مگر وہ گناہ پھر بھی اس سے صادر ہوجاتا ہے، لہٰذا اس نے ایک تدبیر سوچی کہ جب اس سے یہ گناہ صادر ہوگا تو وہ ایک ہفتہ کا روزہ رکھے گا تاکہ نفسِ امارہ روزہ کی وجہ سے مرجائے، مگر پھر بھی اس سے گناہ صادر ہوا، لہٰذا اس نے ایک ہفتہ کا روزہ رکھ لیا، مگر جب بہت مرتبہ صادر ہوتا رہا تو کیا پے درپے اسپر لازم ہے کہ روزہ رکھے یا فصل کر کے رکھے اور کس وقت تک رکھے اورکتنے روز رکھے؟

جواب :اگراس نے صرف دل میں سوچا ہے اور اپنے اوپر بطور نذر ویمین کے لازم نہیں کیا ہے تو اس کے ذمہ ایسے روزوں کا رکھنا لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved