• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

2 بیٹے، 3 بیٹیاں اور ایک بیٹی پہلے فوت شدہ

استفتاء

ہم چھ بہن بھائی ہیں۔ جن میں دو بھائی، چار بہنیں ہیں۔ اس میں ایک بہن والدہ کے فوت ہونے سے آٹھ سال قبل فوت ہوچکی ہیں ( اس بہن کے چار بچے ہیں،ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں)۔

ہماری والدہ اور والد فوت ہو چکے ہیں۔ آپ ہمیں بتائیں کہ والدہ کے زیور کو ہم تمام بہن بھائیوں میں کس طرح تقسیم کیا جائے گا۔

اور کیا یہ والدہ کا زیور ہم میں سے کوئی ایک بہن بھائی ہم سب بہن بھائیوں کی اجازت کے بغیر کسی مسجد یا  فلاحی ادارے کو دے سکتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تمام زیور کو 7 حصوں میں تقسیم کر کے 2،2 حصے ہر ایک بیٹے کو  اور ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔ جبکہ والدہ کی زندگی میں فوت ہونے والی بیٹی محروم رہیں گی ان کو وراثت میں کچھ نہیں ملے گا۔

نیز ورثاء کی رضا مندی اوراجازت کے بغیر زیور کسی ادارے کو دنیا جائز نہیں۔وراثت تقسیم کریں ہر ایک کو اپنا حصہ دیں پھر کوئی وارث اپنی خوشی سے کسی ادارے کو دینا چاہے تو دے سکتے ہیں۔ صورت تقسیم یہ ہے:

7                                                          

2 بیٹے                 3بیٹیاں (حیات )           ایک بیٹی ( پہلے فوت شدہ)

4                     3                           محروم

2+2                1+1+1                                              فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved