- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 5-154
- تاریخ: جولائی 17, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, وراثت و میراث و وصیت
استفتاء
بیان ازاں *** میں اپنے دادا *** ولد *** نبی بخش کی وراثت سے اپنا شرعی حق کا فتویٰ لینا چاہتا ہوں۔
تفصیل کچھ یوں ہے کہ میرے دادا *** *** کی جائیداد کے وارثگان میں دو بیٹے دو بیٹیاں تھیں۔ میرے دادا ***
*** کی زندگی میں پہلا بیٹا *** جو کہ غیر شادی شدہ تھا جو کہ 85- 01- 23 کو وفات پاگیا، میرے دادا *** کا دوسرا بیٹا *** جو کہ میرا والد تھا، 06- 10- 18 کو میرے دادا کی زندگی میں وفات پاگئے اور میرے باپ *** نے اپنے وارثگان میں ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور ایک بیوہ چھوڑی ۔ اس کے بعد میرے دادا*** *** 08- 12- 10 کو وفات پاگئے۔
1۔ چونکہ اب *** *** کے بڑے بیٹے *** مرحوم سے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں اور بیوہ ہے، ہماری دادی کا انتقال 2005- 9- 11 کو ہوا تھا۔
2۔ میرے دادا *** *** مرحوم کی دو بیٹیاں ہیں۔
اور میں اب معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ میرا اور میری تینوں بہنوں ، میری والدہ اور میری دونوں پھو پھیوں کا شرعی حق کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
3×5=15
2 بیٹیاں 1 پوتا 3 پوتیاں 1 بہو
3/2 باقی محروم
5×2 5×1
10 5
5+5 2 1+1+1
مذکورہ صورت میں *** *** کے کل ترکہ کے 15 حصے کر کے ان میں سے 5 ،5 حصے ان کی ہر بیٹی کو اور 2 حصے آپ کو اور ایک ایک حصہ آپ ہر بہن کو ملے گا۔ جبکہ اس ترکہ میں آپ کی والدہ کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved