- فتوی نمبر: 5-309
- تاریخ: 15 جنوری 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد صاحب کا انتقال دسمبر 2011 میں ہوا۔ میں اور میری بڑی بہن ان کی اولاد ہیں۔ ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے۔ نہ ہی کوئی اور بہن ہے۔ ان کی وفات سے پہلے ان کے دونوں والدین اور میری والدہ کا انتقال ہوچکا تھا۔ ان کی اور کوئی بیوی نہیں تھی۔ ان کے تین بڑے بھائی تھے جو میرے والد کے فوت ہونے سے پہلے انتقال کرچکے تھے۔ ان تینوں کی اولاد میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہیں۔ میرے والد کی دو چھوٹی بہنیں تھیں جو ان کے فوت ہونے کے وقت دونوں زندہ تھیں۔میرے والد کے فوت ہونے کے چند مہینوں کے اندر ان کی ایک بہن فوت ہوگئیں۔ اس بہن کی صرف ایک لڑکی ہے۔ خاوند یا بیٹا یا ماں باپ یا بھی نہیں۔ فوت ہونے والی میرے والد کی بہن کے ایک بہن، ایک بیٹی اور بھتیجے اور بھتیجیاں ہیں۔
سوال یہ ہے کہ میرا اور میری بہن کا میرے والد کی جائیداد میں کتنا حصہ ہے؟ ہمارے علاوہ کون وارث ہے؟ ان کا کتنا حصہ ہے؟ ہمارے بہت ہی کم علم کے مطابق ہم بہنوں کا 3/2 حصہ ہے باقی 3/1 کو کیسے تقسیم کرنا ہے؟ والد کی جو بہن بعد میں فوت ہوئی ان کا حصہ کیسے تقسیم کرنا ہے؟
ہمیں ایک عالم صاحب جو کراچی کے کسی ادارے سے تھے اور ایک وکیل صاحب نے جو تقسیم بتائی تھی۔ اس سے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ کاغذ جو منسلک ہیں یہ انہوں نے ہمیں دیے تھے ۔ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے تو تمام جائیداد والد صاحب کے رشتہ داروں کی ہے۔ وہ ہمیں کورٹ کچہری کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں والد کے ترکہ کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے ہر بیٹی کو 4- 4 حصے اور ان کی بہن (حیات) کو 3 حصے اور فوت شدہ بہن کی بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔ صورت تقسیم یہ ہے:
3×2=6×2=12 والد 2011ء
بہن
1 |
بیٹی بیٹی بہن ( فوت شدہ بعد میں)
3/2 عصبہ
2×2 2×1
4 2
2×2 2×2 2×1
4 4 2
2 بہن ( بعد میں فوت شدہ) 2= 2×1
بیٹی بہن
2/1 عصبہ
1 1
© Copyright 2024, All Rights Reserved