- فتوی نمبر: 33-19
- تاریخ: 07 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم حقیقی 3 بھائی اور 4 بہنیں ہیں، اس کے علاوہ دو بہنیں والد صاحب کی طرف سے ہیں جس میں سے ایک بہن انتقال کرگئی ہے اور ایک بھائی والدہ کی طرف سے ہے۔والد اور والدہ دونوں کے دو ، دو نکاح تھے۔
میرے حقیقی بھائی محمد اشرف جو تقریباً 70 سال کی عمر میں انتقال کر گئے معذور تھے ایک فلیٹ ہم 3 بھائی اور 4 بہنوں کا تھا جو ان کو ہم نے استعمال کے لیے دے رکھا تھا ان کے انتقال کے بعد وہ فلیٹ فروخت کررہے ہیں۔ بھائی محمد اشرف کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ ان کی شادی ہوئی تھی ۔ معلوم یہ کرنا ہے بھائی اشرف کا فلیٹ میں جو حصہ بنتا ہے وہ ہم میں کس طرح تقسیم ہوگا؟
نوٹ: ہمارے والدین بھائی سے پہلے فوت ہوچکے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس فلیٹ میں جتنا حصہ آپ کے مرحوم بھائی کا بنتا ہے اس کے کل 48 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 10-10 حصے (20.83 فیصد) ان کے ہر ایک حقیقی بھائی کو، 5-5 حصے (10.41 فیصد) ہر ایک حقیقی بہن کو اور 8 حصے (16.66 فیصد) ماں شریک بھائی کو ملیں گے۔
صورت تقسیم درج ذیل ہے:
6×8=48
دو حقیقی بھائی | 4 حقیقی بہنیں | 2 علاتی بہنیں | ایک ماں شریک بھائی |
عصبہ | محروم | 6/1 | |
5 | 1 | ||
5×8 40 | 1×8 | ||
10+10 | 5+5+5+5 | 8 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved