• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دو جگہوں کو وطن بنانے اور ان میں نماز کا حکم

استفتاء

میرے والدین لاہور میں رہتے تھے میری پیدائش بھی لاہور ہی کی ہے بعد میں والدین گاؤں منتقل ہوگئے۔ لاہور اورگاؤں دونوں جگہ ابو کے گھر ہیں دونوں جگہ ہی رہنے کی نیت کی ہوئی ہےکبھی لاہور میں رہتے ہیں اور کبھی گاؤں۔ کسی جگہ کو مستقل چھوڑنے کی نیت نہیں کی اور میرا بھی دونوں جگہ رہنے کا ارادہ ہےکبھی گاؤں اورکبھی کام کے سلسلے میں لاہور۔بيوی بچے میرے ساتھ ہی رہیں گےشادی سے پہلے لاہور ہی رہتا تھا اب کافی عرصے سے اپنی اہلیہ کے ساتھ گاؤں ہی رہ رہا ہوں گاؤں اور لاہور کا فاصلہ تقریبا 200 کلومیٹر ہے رہنمائی فرما دیں کہ کس جگہ قصرکروں اور کس جگہ پوری نماز پڑھوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لاہور اور گاؤں دونوں ہی آپ کے وطن اصلی ہیں اس لئےآپ  دونوں جگہوں پرپوری نماز پڑھیں گےاگرچہ آپ کی پندرہ دن سے کم ہی ٹھہرنے کی نیت کیوں نہ ہو۔

في الدر المختار مع ردالمحتار:(2/739)

(الوطن الاصلي )هو موطن ولادته اوتأهله او توطنه(يبطل بمثله)اذا لم يبق له بالاول اهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما قوله:(الوطن الاصلي)ويسمي بالاهلي ووطن الفطرة والقرارح عن القهستاني….قوله:(تاهله)اي تزوجه…قوله(توطنه)اي عزم علي القرار فيه وعدم الارتحال وان لم يتاهل

فی بدائع الصنائع:(1/280)

الوطن الاصلی یجوز ان یکون واحدا او اکثر من ذلک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved