استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ چند دن قبل ایک عالم دین کے ساتھ سفر کا موقع ملا تو دوران سفر انہوں نے دو، دو نمازیں اکٹھی پڑھیں(یعنی جمع حقیقی کی)۔ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر کی دونوں نماز یں ادا کیں ، اسی طرح مغرب اور عشاء بھی اکٹھی مغرب کے وقت میں ادا کی ۔گزارش ہے کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ ان کا یہ کہنا تھاکہ سفر میں یہ صورت جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایک ہی وقت میں دو نمازوں کو جمع کرنا جائز نہیں۔
سنن ابي داؤد 1/282
عن ابن مسعود رضي الله عنه قال ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلوة الا لوقتها الا بجمع فانه جمع بين المغرب والعشاء يجمع وصلى صلوة الصبح من الغد قبل وقتها.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نےفرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکوئی نمازاس کےاپنےوقت کے علاوہ میں پڑھتے نہیں دیکھا سوائے مزدلفہ میں کیونکہ مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھا تھا اور اگلے دن فجر کی نماز اپنےمعروف وقت سے پہلے پڑھی تھی۔
المبسوط للسرخسي (1/ 149)
ولا يجمع بين صلاتين في وقت إحداهما في حضر ولا في سفر
ترجمہ:ایک فرض نماز کے وقت میں دو نمازیں اکٹھی پڑھنا نا جائز ہے نہ سفر میں اور نہ ہی حضر میں .
في الدر المختار 2/45
ولا جمع بين فرضين في وقت بعذر سفر ومطر
ترجمہ:سفر اور بارش کے عذر کی وجہ سے دو فرض نمازوں کا ایک فرض کے وقت میں جمع کرنا جائز نہیں.
© Copyright 2024, All Rights Reserved