• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو طلاق صریح کے بعد ’’میں نے آپ کو فارغ کیا‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

پہلی مرتبہ دو بار کہا ’’طلاق، طلاق‘‘ میں نے پاؤں کو ہاتھ لگایا اور قرآن مجید کا واسطہ دیا تو چپ کر گئے۔ دس پندرہ دن کے بعد پھر کہا کہ ’’میں نے آپ کو فارغ کیا‘‘۔ اسی طریقہ سے آٹھ دن، پندرہ دن، ایک ماہ بڑی مشکل سے۔ یہی لفظ ’’میں نے فارغ کیا‘‘ میرے بھائی کو بھی کہے۔ ایک بار کہا کہ  ’’سو بار فارغ کیا‘‘، ایک مرتبہ کہا ’’ساٹھ بار فارغ کیا‘‘۔

آیا طلاق ہوئی یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:

کہ شوہر نے یہ الفاظ کہ ’’میں نے آپ کو فارغ کیا‘‘ غصے کی حالت میں کہے تھے یا عام حالات میں کہے تھے؟

جواب وضاحت:

یہ الفاظ غصے کی حالت میں کہے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں تین طلاقیں ہو گئیں ہیں جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: پہلی مرتبہ شوہر نے کہا ’’طلاق، طلاق‘‘ دو طلاقیں ان الفاظ سے ہوئیں۔ پھر دس پندرہ دن کے بعد کہا کہ ’’میں نے آپ کو فارغ کیا‘‘ یہ الفاظ کنایات کی تیسری قسم میں سے ہیں جن سے حالت غضب میں قضاءً بغیر نیت کے بھی طلاق ہو جاتی ہے اور بیوی اپنے حق میں قضاء والے حکم پر عمل کرنے کی پابند ہے۔ لہذا بیوی کے حق میں تیسری طلاق ان الفاظ سے ہوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved