• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو طلاقوں کے بعد کہا” خلاص”

استفتاء

میرے گھر میں میرا بھائی بھی رہتا ہے۔ جسے میں اپنے گھر میں رکھنا پسند نہیں کرتا۔ کیونکہ اس سے میری ہر وقت لڑائی ہوتی ہے۔ (اس کی بیوی میری بیوی کی بھانجی بھی ہے ) اس بار پھر لڑائی ہوئی، میں نے اپنی بیوی سے کہا اس کے ساس سسر کو بلا لائیں وہ  آکر فیصلہ کریں یا یہ رہیں گے یا میں رہوں گا۔ "اگر آکر فیصلہ نہ کیا تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا”۔ اور  راستہ میں بھی کہا کہ اگر وہ نہ آئے اور فیصلہ نہ کیا/ مسئلہ کا حل نہ نکالا تو” میں تمہیں طلاق دے دوں گا”۔پھر جب ہم گھر پہنچے تو دروازے کے شروع ہی میں ساس  ملی ، اس سے بات ہوئی میری بیوی کی ، جبکہ میں باہر ہی تھا۔ اس نے کہا کہ میں ساتھ چلوں گی اور مسئلہ کو حل کریں گے۔ اتنی دیر میں اندر سے سسر بھی نکل آئے، انہوں نے کہا کہ بیٹیاں بھی دیں  یہ (سارے رشتے آپس کے ہی ہیں) اور گھر بھی دیں۔ یہ کہہ کر وہ نماز کو نکل گئے۔ میں نے جب یہ سنا تو کہا کہ "لو اسے سنبھال لو اسے پھر طلاق  ہے ، طلاق ہے خلاص” کہہ کر میں آگیا ۔( میں دبئی اور سعودیہ میں کافی عرصہ گذارا ہے اس کی وجہ سے ” خلاص” تکیہ کلام بنا ہوا ہے) جبکہ میری بیوی اور ساس پیچھے پیچھے آگئے  پھر دو سالے بھی آگئے اور بھائی سے بات ہوئی، مسئلہ حل ہوا یہ طے پایا کہ اب رات ہے صبح یہ سامان لے کر چلے جائیں گے۔ اور پھر وہ چلے بھی گئے۔ تو پھر مجھ سے بھی بات کی اور میں نے کہا ٹھیک ہے مسئلہ حل ہوگیا ہے میں اپنے الفاظ واپس لیتاہوں۔ آیا طلاق ہوگئی؟ کتنی ہوئیں؟ کون سی ہوئی؟۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں بائنہ ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیا ہے، اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نئے سرے سے نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہ جائےگا۔

لما في  الخلاصة: لو قال لامرأة أنت طالق ثم قال للناس ” زن من بر من حرام است” و عنى به الأول أو لانية له فقد جعل الرجعي بائناً وإن عنى به الابتداء فهي طالق آخر بائن. (بحولہ امداد المفتین: 511 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved