• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوبائنہ طلاقوں کےبعد بغیر گواہ کےنکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا نام زوبیہ ہے میری شادی کو بیس سال ہو گئے ہیں   ۔شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی گھریلو نوعیت پر جھگڑے شروع ہو گئے تھے جس میں   مار کٹائی بھی ہوتی تھی جو کہ آہستہ آہستہ بڑھتے رہے ۔دس سال بعد ایک سنگین جھگڑے میں   میرے شوہر نے مجھے دو طلاقیں   دے دیں   اس جھگڑے میں   بھی بہت مار کٹائی ہوئی اور میرے بچے چھین لیے (میرے دس سال میں   چار بچے ہوئے جو کے بیٹے ہیں   ۔ ایک کا انتقال ہو گیا ہے اب تین بیٹے ہیں   جن کی عمریں   بارہ ،اٹھارہ انیس سال ہیں   ۔سب سے بڑا بیٹا اسپیشل چائیلڈ ہے ۔ میں   نے عدت اپنی امی کے گھر گزاری جب دو دن باقی رہ گئے تو میں   واپس اپنے گھر چلی گئی تب میرے شوہر نے دوبارہ نکاح پڑھوا یا جس میں   نہ کوئی گواہ تھا نہ حق مہر مقرر کیا گیا اور ساتھ ہی دس سفید کاغذوں   پر بھی سائن کروائے۔

کچھ ہی دن گذرے تو میرے شوہر نے میری اجازت کے بغیر ہی دوسری شادی کرلی ۔میں   سب کچھ برداشت کرتی رہی۔ میرا شوہر کئی کئی دن ناپاک رہتا ہے میرے بہت سمجھانے کے باوجود بھی وہ نہیں   مانتے ۔بہت گالیاں   دیتے ہیں   مجھے بھی اور میرے گھر والوں   کوبھی ۔میں   پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہوں   اور ہر  وقت باوضو رہتی ہوں   اور دین کی طرف بھی رجحان ہے میرے بچے بھی اپنے باپ کے نقشے قدم پر ہی چل پڑے ہیں  ۔میرا شوہر دو بیویوں   کے ہوتے ہوئے بھی اور عورتوں   سے ملتا ہے ۔گھر بھی صحیح طریقے سے نہیں   چلاپاتے ،سود پر پیسے لیتے ہیں   بہت سارے قرضے لیے ہوئے ہیں   میں  سلائی کرکے بھی ان کا ہاتھ بٹاتی رہی ہوں   مگر پھر بھی میرا کوئی مقام نہیں   ہے ۔ہر لڑائی میں   یہ کہنا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں   ہے آج سے تمہارا میرا بیوی والا رشتہ ختم ہے ،میں   تم سے کوئی رشتہ نہیں   رکھنا چاہتا ‘‘اس طرح کہ بہت سے جملے کہتے ہیں  ۔

اپریل 2018میں   اپنے ایک دوست کو گھر لائے اور کہا کہ آج سے ہمارے ساتھ رہے گا، میرے منع کرنے کے باوجود بھی انہوں   نے اسے گھر رکھا ۔گھر کا فرد بنایا بچوں   سے چاچو کہلوایا اور پھر اس کے سامنے بھی میرے ساتھ لڑتے جھگڑتے تھے مار کٹائی بھی کرتے تھے پھر چھوٹی عید کے بعد میرے پر الزام لگایا کہ تم تو اس کے ساتھ خراب ہو یہ الزام میری برداشت سے باہر ہے میں   اپنی امی کے گھر آگئی ہوں   اور بچے باپ کے پاس ہی ہیں   مجھے آئے ہوئے سوا مہینہ ہو گیا ہے ۔میرے شوہر نے بیس سالوں   میں   کئی بار اسے الفاظ بولے ہیں   جو کہ اسلام کی نظر میں   سراسر غلط ہیں   ۔میں  نے چنددن پہلے ایک msgمیں   پڑھا ہے کہ شوہراگر ایسے جملے بولے جو کہ میں   نے پچھلے صفحہ میں   لکھے ہیں  کہ’’میری طرف سے آج سے تم فارغ ہو تمہارا میرا رشتہ آج سے ختم ہے ‘‘تو اس طرح رشتہ ختم ہو جاتا ہے۔آپ رہنمائی فرمائیے کہ آیا اب میرارشتہ ان سے قائم ہے یا نہیں   میسج میں   لکھا تھا کہ قیامت کے نزدیک لوگ اپنے گھروں   میں   اپنی بیویوں   کے ساتھ زنا کریں   گے ۔جس کو کافی تفصیل سے لکھا گیا ہے ۔مقصد پوچھنے کا یہ ہے کہ کیا ایسے الفاظ بولنے سے ہمارا رشتہ بھی ایسے لوگوں   میں   شمار ہوتا ہے آیا کہ ہمارا رشتہ بھی قائم ہے یا نہیں   ؟برائے مہربانی مجھے اس مشکل کا حل بتادیں  ۔

نوٹ:میں   نے یہ اپنے بیس سال کا نچوڑ لکھا ہے اگر تفصیل سے لکھوں   تو بہت سے صفحے بھر جائیں   گے۔میری شادی خالہ کے گھر ہوئی ہے چونیاں   میں   ،اب ہم چار سال سے لاہور میں   ہیں   مجھے جلانے کی کوشش بھی کی گئی ،مار کٹائی میں   ریڑھ کی ہڈی اور گردن کے مہرے بھی damage کردئے ہیں   اوربہت کچھ ہے جو نہیں   لکھا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

کہ آپ کے شوہر نے آپ کو جو دوطلاقیں   دی تھیں   ان میں   کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟نیز یہ الفاظ کہ تم میری طرف سے فارغ ہو وغیرہ دوطلاقوں   سے پہلے بھی کہے ؟اگر کہے تو اس کی تفصیل لکھیں  ؟

جواب وضاحت:

جب انہوں   نے دوطلاقیں   دیں   تو یہ کہا کہ میں   نے تمہیں   طلاق دی ،میں   نے تمہیں   طلاق دی ،تم میری طرف سے فارغ ہو میرا تمہارا میاں   بیوی والا آج سے ختم ہے۔جی دوطلاقوں   سے پہلے بھی کہے تھے اور بعد میں   کئی دفعہ کہے ہیں   ۔جن کی تفصیل یہ ہے کہ  ۱۔           شادی کے تقریبا ایک سال بعد گھریلو جھگڑے میں   میرے شوہر نے کہا کہ ’’آج کے بعد تم میری بیوی نہیں   ہو میرا تمہارا رشتہ ختم اور مار پیٹ کر گھر سے بھی نکال دیا۔

۲۔ میرے دوسرے بیٹے کی پیدائش کے بعد بھی بہت جھگڑا ہوا اس جھگڑے میں   بھی انہوں   نے مجھے مارا میرے کمر کے مہرے بھی damage کئے اس جھگڑے میں   بھی کہا کہ ’’میرا تمہارا آج سے تمام رشتے ختم آج سے تم میری بیوی نہیں   ہو میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘

۳۔            چوتھے بیٹے کے بعد جب میرے سسر کیو جہ سے جھگڑا بنا جس میں   میں   نے اپنے شوہر کو بتایا کہ میرے سسر کی نظر میرے پر ٹھیک نہیں   ہے اس جھگڑے میں   ان کی دو پھوپھیاں   شامل تھیں   ان کے سامنے اور اپنے بھائی کے سامنے انہوں   نے مجھے دو بار یہ کہا ’’میں   نے تمہیں   طلاق دی ،میں   نے تمہیں   طلاق دی‘‘

۴۔            دس سال بعد دوسری شادی کرلی پھر ہر دوسرے دن جھگڑے رہنے لگے میرے والدین اور بہن بھائیوں   سے بھی مجھے کئی کئی سال ملنے کی اجازت نہیں   ہوتی تھی ہر جھگڑے میں   یہی بات کہتے تھے ’’تمہارا میرا رشتہ ختم نکل جائو میرے گھر سے دھکے دیتے تھے اور یہ بھی کہتے تھے کہ ’’میراتمہارا میاں   بیوی والا آج سے ختم ہے ،میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘

۵۔            جب اپنے دوست کو گھر میں   رکھا تو کئی بار اس کے سامنے بھی لڑائی جھگڑا اور مار کٹائی ہوئی جس میں   ان کے دوست نے ہمیشہ مجھے بچایا اور اس کے سامنے بھی کئی بار یہ الفاظ بولے کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو میرا تمہارا رشتہ ختم ہے تم میری طرف سے آزاد ہو نکل جائو میرے گھر سے ‘‘یہ رمضان میں   ہواتھا یہ تمام بیس سال کی تفصیل ہے جو کہ میں  نے لکھی ہے برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   جب پہلی مرتبہ آپ کے شوہر نے لڑائی جھگڑے میں   آپ کو یہ کہا کہ ’’میری طرف سے تم فارغ ہو ‘‘تو آپ کے حق میں   تو اسی وقت ایک طلاق بائنہ ہو گئی تھی خواہ شوہر کی طلاق کی نیت تھی یا نہیں   اور اگر شوہر کی نیت ان الفاظ سے طلاق کی نہیں   تھی تو شوہر کے حق میں   اگرچہ ان الفاظ سے طلاق نہیں   ہوئی تھی لیکن جب اس نے یہ الفاظ کہے کہ ’’میں  نے تمہیں   طلاق دی ،میں   نے تمہیں   طلاق دی ،تم میری طرف سے فارغ ہو ‘‘تو ان الفاظ سے شوہر کے حق میں   بھی دو بائنہ طلاقیں   واقع ہو گئیں   ۔غرض مذکورہ صورت میں   آپ کا نکاح ختم ہو چکا ہے لہذا باقاعدہ نکاح کیئے بغیر آپ کا اپنے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں   اور اب تک بغیر نکاح کے ساتھ رہنے پر توبہ واستغفار کریں   ۔

نوٹ:

دوواضح طلاقیں   دینے کے بعدجو نکاح کیا تھا وہ کالعدم ہے کیونکہ اس میں   گواہ موجود نہیں   تھے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved